جڑواں شہروں میں گزشتہ رات سے جاری شدید بارشوں نے شہری انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کے لیے چیلنج کھڑا کر دیا ہے، جبکہ نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے لگی ہے، حکام نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو متحاط رہنے کی اپیل کی ہے۔
ریسکیو 1122 کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور عملے کو نالہ لئی کے ساتھ ساتھ دیگر نشیبی علاقوں بشمول کٹاریاں، گوالمنڈی اور حساس مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
واسا حکام کے مطابق اب تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں 80 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے، جب کہ نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح 15 فٹ اور گوالمنڈی پل پر 11 فٹ تک پہنچ گئی ہے، جو خطرناک حد کے قریب تصور کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے پیش نظر شہریوں کو خاص احتیاط برتنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کو نالہ لئی اور بجلی کے کھمبوں کے قریب جانے سے روکیں اور کمزور چھتوں یا ندی نالوں کے قریب نہ جائیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کو اربن فلڈنگ کی صورت میں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی تیاری رکھنی چاہیے، کیونکہ تیز بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔
یہ صورتحال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ جڑواں شہروں میں سیلابی خطرات کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنے اور فوری ردعمل کے لیے جدید انفراسٹرکچر اور شہری شعور کی اشد ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بارشوں کی شدت میں اضافہ جاری رہا، تو مستقل بنیادوں پر اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے نئی پالیسیز اور منصوبہ بندی ناگزیر ہو جائے گی۔