آج صبح انڈونیشیا کے وسطی سولاویسی میں زلزلے نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔
ملک کے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے (BNPB) کے مطابق، یہ زلزلہ 6.0 شدت کا تھا جو زمین کی سطح سے تقریباً 10 کلومیٹر (6.21 میل) کی گہرائی میں آیا۔ اس زلزلے نے خاص طور پر پوسو ریجنسی کو متاثر کیا جہاں اس کے جھٹکے سب سے زیادہ محسوس کیے گئے۔
اس زلزلے کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں، مجموعی طور پر 29 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت نازک ہے، فوری طبی امداد کے لیے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
زلزلے کے جھٹکے نہ صرف پوسو ریجنسی بلکہ آس پاس کے دیگر علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
حکام نے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کی مدد کے لیے ریسکیو آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔
زلزلے کے دوران دو گرجا گھروں کو نقصان پہنچا ہے ، ایک چرچ کو شدید نقصان ہوا، جبکہ دوسرے چرچ کے وہ حصے جو مرمت کے دوران تھے، گر گئے اور اس کے نتیجے میں متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک چرچ میں عبادت کے دوران اچانک زلزلے کے جھٹکے شروع ہوئے، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عبادت گزار حمد کر رہے تھے جب زلزلے کے جھٹکے شروع ہوئے۔ جھٹکوں کی شدت بڑھتے ہی لوگوں میں افراتفری مچ گئی، چیخ و پکار سنائی دی اور لوگ گھبرا کر دروازوں کی طرف دوڑنے لگے۔
ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں، حکام نے تاحال یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے لوگ ملبے تلے دبے تھے، لیکن مقامی میڈیا کے مطابق کئی افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
ایک قریبی گروسری اسٹور میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں نے زلزلے کے دوران کی ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں دیکھا گیا کہ الماریاں زور سے ہل رہی تھیں اور سامان زمین پر گر رہا تھا۔ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا، تاہم دکان کو کچھ نقصان پہنچا۔
انڈونیشیا ’رِنگ آف فائر‘کے زون میں واقع ہے، جو دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے، یہاں زلزلے معمول ہیں، اور آج کا زلزلہ اس خطرے کی ایک اور یاد دہانی ہے۔
حکام صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں چونکہ زلزلہ خشکی میں آیا تھا، اس لیے سونامی کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔
حکومت اور متعلقہ ادارے عوام کو زلزلے کی صورتحال سے آگاہ کرنے اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔