خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال میں پاک فوج کی امدادی اور بحالی کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔ مختلف اضلاع میں پاک فوج کے جوان جانفشانی سے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے مشن پر مامور ہیں، جہاں دشوار گزار راستوں، خراب موسم اور لینڈ سلائیڈنگ کے باوجود انسانی خدمت کا سلسلہ دن رات جاری ہے۔
مانسہرہ، نیل بان اور بٹگرام میں امدادی کارروائیاں
مانسہرہ، نیل بان اور بٹگرام کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے متاثرین کی اطلاع پر فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ نیل بان میں خراب راستوں کے باعث ریلیف ٹیم کو 8 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرنا پڑا۔ ٹیم نے جائے وقوعہ پر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی، جن میں ایک بچہ اور ایک بالغ شامل تھے، جنہیں بعدازاں رورل ہیلتھ کلینک چھتر پلین منتقل کیا گیا۔
علاقے میں میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا جہاں 100 سے زیادہ مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ امداد میں درد، بخار، معدے، جلد اور انفیکشن کی دوائیں شامل تھیں، جب کہ ضرورت مند خاندانوں کو دودھ اور کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی گئیں۔
بونیر، شانگلہ اور سوات میں ریسکیو آپریشن
کور آف انجینیئرز کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم (یو ایس اے آر) نے بونیر، شانگلہ اور سوات کے مختلف علاقوں میں ملبے تلے دبے زخمیوں اور لاشوں کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔ انجینیئر کور کے جوان متاثرہ علاقوں میں ٹوٹے ہوئے پلوں اور بند راستوں کو کھولنے میں بھی مصروف ہیں۔
ریسکیو آپریشن میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کے اہلکار شامل ہیں، جبکہ مزید فوجی دستے متاثرہ علاقوں میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز خراب موسم کے باوجود ریسکیو اور ریلیف مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
باجوڑ، دیر کو ملانے والے پل کی بحالی
باجوڑ میں سیلاب سے متاثرہ جار پل، جو دیر اور باجوڑ کے درمیان اہم رابطہ تھا، اس کی فوری بحالی کے لیے پاک فوج کی کور آف انجینئرز نے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا ہے۔ نیا پل چند روز میں مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد دونوں علاقوں کا رابطہ دوبارہ بحال ہو جائے گا۔
گلگت بلتستان 18 گھنٹوں میں روڈ کی بحالی
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سکردو جگلوٹ روڈ، باغیچہ کے مقام پر بند ہو گئی تھی۔ پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے نے دن رات محنت کر کے کئی روز کا کام صرف 18 گھنٹوں میں مکمل کر لیا۔ سڑک کی بحالی کے بعد سکردو کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہو گیا ہے۔
راشن کی تقسیم اور ہیلی کاپٹر آپریشنز
آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں راشن کی تقسیم بھی جاری ہے۔ بونیر، شانگلہ، سوات اور خواڑ بانڈہ کے دور دراز علاقوں میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے راشن، جس میں آٹا، چاول، دالیں، دودھ، نمک، چائے کی پتی اور کوکنگ آئل شامل ہیں، پہنچایا گیا۔ ساتھ ہی، زخمیوں، خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا بونیر کا دورہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی، شہدا کے لواحقین سے تعزیت کی اور نقصانات کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور مالی و مادی نقصان کا مکمل ازالہ کیا جائے گا۔
عوام کا پاک فوج پر اعتماد
مقامی افراد نے پاک فوج کی بروقت امداد، مؤثر ریسکیو آپریشن اور انسانی ہمدردی کے جذبے کو سراہا۔ عوام کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی موجودگی نے ایک بڑے انسانی بحران کو سنبھالنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ عوام کے لیے پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں ہر سطح پر جاری ہیں۔ چاہے وہ میڈیکل کیمپ ہوں، پلوں کی بحالی، راشن کی ترسیل یا راستوں کی صفائی، پاک فوج ہر محاذ پر عوامی خدمت کے مشن پر گامزن ہے ،اس وقت تک جب تک زندگی معمول پر واپس نہ آ جائے۔