بھارت: کرناٹک کے مندر قصبے میں انسانی باقیات برآمد، اجتماعی زیادتی اور قتل کے سینکڑوں واقعات کا انکشاف

بھارت:  کرناٹک کے مندر قصبے میں انسانی باقیات برآمد، اجتماعی زیادتی اور قتل کے سینکڑوں واقعات کا انکشاف

بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرم سیتلا مندر قصبے میں پولیس نے انسانی باقیات برآمد کی ہیں۔ یہ کارروائی اس انکشاف کے بعد کی گئی ہے کہ 1990 کی دہائی کے وسط سے سینکڑوں اجتماعی زیادتی اور قتل کے شکار افراد کو یہاں خفیہ طور پر دفن کیا گیا۔

یہ کیس دھرم سیتلا قصبے سے منسلک ہے، جو ایک تاریخی علاقہ ہے اور یہاں 800 سال پرانا مندر موجود ہے جو ہندو دیوتا بھگوان شیو کو عقیدت کے طور پر وقف ہے۔

جولائی 2025 میں مندر کے ایک سابق صفائی ورکر، جس نے 1995 سے 2014 تک یہاں ملازمت کی، نے ہولناک دعوے سامنے رکھے۔ اس شخص نے کہا کہ وہ برسوں تک خواتین اور نابالغ بچوں سمیت لاشوں کو دفنانے اور جلانے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ اس نے 13 مقامات کی نشاندہی کی جہاں باقیات چھپائی گئی تھیں۔

اس کے بیان نے پولیس کیس کو جنم دیا اور کرناٹک کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پروناب موہانتی کی سربراہی میں ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) تشکیل دی گئی۔ فورنزک ٹیموں کی موجودگی میں کھدائی شروع ہوئی۔ ابتدائی پانچ مقامات پر کچھ نہ ملا، تاہم چھٹے مقام سے 15 ہڈیاں برآمد ہوئیں جن میں کھوپڑی شامل نہیں تھی۔ دیگر مقامات سے ایک کھوپڑی، بکھری ہوئی ہڈیاں اور 114 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے جبکہ ایک مقام پر باقیات کے قریب ایک سرخ ساڑھی بھی ملی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے بھارت کو امریکا کے لیے اسٹریٹیجک خطرہ قرار دیدیا

ایک کھدائی کے دوران پولیس کو ایک پین کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ بھی ملے جو ایک ایسے شخص سے تعلق رکھتے تھے جو برسوں قبل یرقان سے جاں بحق ہوا اور اپنے گاؤں میں دفن کیا گیا تھا، اس وجہ سے اس واقعے کو قتل سے غیر متعلق قرار دیا گیا۔

مندر کے ترجمان نے کہا کہ ادارہ مکمل تحقیقات کا خیر مقدم کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ حقائق سامنے آئیں۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان مندر کے عہدیداروں کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر لاشوں کو ٹھکانے لگانے کا حکم دیا، لیکن صرف اسی صورت میں جب اس کے خاندان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ کرناٹک حکومت نے تصدیق کی ہے کہ کایت کنندہ کو سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔

شکایت کنندہ کے وکیل سچن دیش پانڈے نے کہا کہ باقیات انہی مقامات سے ملی ہیں جن کی نشاندہی ان کے مؤکل نے کی تھی اور جلد سچ سب کے سامنے آئے گا۔ اس دوران پرانے نامکمل کیسز بھی دوبارہ منظرعام پر آ گئے ہیں، جن میں 1986 کا پدمالاتھا کیس بھی شامل ہے، جو مبینہ طور پر زیادتی اور قتل کا شکار ہوئی تھی۔ اس کی بہن اندراوتھی نے کہا کہ خاندان نے انصاف کی امید پر اس کی تدفین کی تھی۔

بھارتی حکمران جماعت بی جے پی نے اس معاملے کو ہندو اداروں کے خلاف سازش قرار دیا اور “اربن نکسلز” اور “غیر ملکی ہاتھوں” کو مورد الزام ٹھہرایا۔ یوں یہ معاملہ، جو صرف معصوم متاثرین کے انصاف کا تھا، سیاست کی نذر ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست کرناٹک کا سنسنی خیز معاملہ:مشہور ہندو مذہبی مقام دھرمستھلا میں سینکڑوں لاشوں کو دفنانے کا معاملہ ؛ کیا سچ سامنے آئے گا ؟

دوسری جانب ایک بھارتی یوٹیوبر سمیر ایم ڈی کے خلاف ان الزامات سے متعلق ایک اے آئی ویڈیو پھیلانے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دھرم ستھلا واقعہ اب سچ اور انصاف سے زیادہ بھارت کی ناکامیوں کی عکاسی کرتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *