وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر منگل کے روز خیبر پختونخوا کے سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پہنچے، جہاں حالیہ طوفانی بارشوں اور اچانک سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ صوبے بھر میں اب تک 350 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں صرف ضلع بونیر سے 228 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل نے اپنے دورے کا آغاز سوات سے کیا، جہاں ان کا استقبال وفاقی وزیر امیر مقام نے کیا۔ دونوں رہنماؤں کو علاقے میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اس کے بعد وہ بونیر روانہ ہوئے، جو اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خیبر پختونخوا میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ بدھ کی صبح 2 الگ الگ امدادی کھیپیں باجوڑ اور مانسہرہ روانہ کی گئیں، جن میں خیمے، کمبل، راشن بیگز، ادویات، جنریٹرز اور ڈی واٹرنگ پمپس شامل ہیں۔ یہ سامان متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا تاکہ متاثرین تک بروقت پہنچایا جا سکے۔
این ڈی ایم اے مسلح افواج اور فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے دیگر متاثرہ علاقوں میں بھی امدادی سامان روانہ کر رہا ہے، جبکہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔
اسی دوران خیبر پختونخوا کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے صوبے کے ونٹر زون میں موجود تمام کالجز اور جامعات کو 19 اگست سے 25 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد طلبا، اساتذہ اور عملے کی جانوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے، کیونکہ مسلسل بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ تعلیم نے اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس دوران آن لائن تدریسی نظام اپنائیں تاکہ تعلیمی سلسلہ متاثر نہ ہو۔ وزیر تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں طلباء کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، سوات اور ملاکنڈ کے تمام سرکاری و نجی اسکولز کو بھی ایک ہفتے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مسلسل بارشوں، سیلاب کے خطرے اور ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
تعلیمی حکام صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں تاکہ تعلیمی اداروں سے وابستہ تمام افراد کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بندش عارضی قرار دی گئی ہے اور آئندہ کے فیصلے موسم کی صورتحال اور حفاظتی جائزے کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔
صوبہ حالیہ دنوں میں متعدد موسمی چیلنجز سے دوچار ہے، اور حکومت کی یہ کارروائیاں مون سون کے موسم میں خطرات کم کرنے کے لیے احتیاطی اقدامات پر مبنی ہیں۔