پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی میں ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ایمیزون کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ منصوبہ، پروجیکٹ کوائپر، ملک میں براڈبینڈ مارکیٹ میں داخلے کا خواہشمند ہے۔
ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کے بعد پروجیکٹ کوائپر نے پاکستانی حکام سے ابتدائی بات چیت شروع کر دی ہے تاکہ سرمایہ کاری کے مواقع اور سروس لانچ کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ پروجیکٹ کوائپر کے نمائندوں کو مقامی رجسٹریشن کے طریقہ کار اور قانونی تقاضوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔
حکام نے اس دلچسپی کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔
پروجیکٹ کوائپر اب تک 100 سے زیادہ سیٹلائٹ مدار میں بھیج چکا ہے اور آسٹریلیا کے ساتھ اپنی پہلی سروس ڈیل بھی کر چکا ہے، تاہم کسی ملک میں تجارتی بنیادوں پر خدمات کا آغاز تاحال نہیں ہوا۔
اگر پاکستان میں اس کی سروس متعارف کرائی گئی تو یہ دور دراز اور انڈر سروسڈ علاقوں میں تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب سیٹلائٹ براڈبینڈ کے شعبے میں مسابقت بڑھتی جا رہی ہے۔ اسٹارلنک پہلے ہی حکومتِ پاکستان کے ساتھ تفصیلی بات چیت کر چکا ہے، جبکہ چینی کمپنیوں، شنگھائی ٹیلیکام اور ٹیلیکو انٹیگریٹڈ کے علاوہ بین الاقوامی آپریٹر ون ویب بھی پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں کی آمد پاکستان میں تیز رفتار اور جدید انٹرنیٹ کے ایک نئے دور کا آغاز کر سکتی ہے، جو ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے اور ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اگر حکومت ان تجاویز کا مثبت جائزہ لیتی ہے تو پاکستان جلد ہی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی پر مبنی اگلی نسل کی انٹرنیٹ سروسز کا مرکز بن سکتا ہے۔