اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور، نیا نقشہ بھی جاری

اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور، نیا نقشہ بھی جاری

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ سٹی پر قبضے کے لیے فوجی منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے نیا نقشہ بھی جاری کر دیاہے، تقریباً 60,000 ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ دوسری جانب جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔

یہ فیصلہ، جس کی تصدیق کاٹز کے ترجمان نے کی، ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی ثالثوں کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اسرائیلی ردعمل کا انتظار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی پائلٹس کا غزہ میں جنگ بند کرنے کیلیے ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاج

انسانی حقوق کے اداروں اور فلسطینی حکام نے اس منصوبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔

غزہ سٹی میں انسانی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ غزہ میونسپلٹی کی ایمرجنسی کمیٹی کے سربراہ مصطفیٰ قزات نے اسے ’تباہ کن‘ قرار دیا اور بتایا کہ ’مشرقی علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں‘۔ مقامی رہائشی، 64 سالہ انیس دلال نے بتایا کہ ’اسرائیلی فوج نے زیتون کے علاقے کی زیادہ تر عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں‘۔

اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ، جس کی صدارت وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کر رہے ہیں، نے رواں ماہ کے آغاز میں اس منصوبے کی منظوری دی تھی۔ ناقدین کو خدشہ ہے کہ یہ کارروائی شہری شہادتوں میں اضافے اور خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بنے گی۔

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک متنازع نئی یہودی بستی کی منظوری بھی دے دی ہے، جس پر فلسطینی اتھارٹی اور عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

یہ منصوبہ یروشلم کے مشرق میں واقع حساس علاقے ’ای ون‘ میں تقریباً 3,400 رہائشی مکانات کی تعمیر پر مشتمل ہے، جو 12 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے میں تعمیرات کا منصوبہ کئی سالوں سے بین الاقوامی دباؤ کے باعث معطل تھا، کیونکہ مبصرین کا ماننا ہے کہ یہاں بستی تعمیر ہونے سے مستقبل میں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی درندگی، غزہ جانے والی امدادی کشتی پر قبضہ کرلیا

معالے ادومیم کے میئر گائی یفرخ نے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ شہری انتظامیہ نے ابھی کچھ دیر پہلے ’ای ون‘ علاقے میں نئی بستی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے‘۔

رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کرتا ہے، فلسطینی ریاست کے قیام کو ناقابلِ عمل بناتا ہے اور مغربی کنارے کو جغرافیائی اور آبادیاتی طور پر تقسیم کر دیتا ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ ’مقبوضہ مغربی کنارے کو الگ تھلگ علاقوں اور قیدیوں جیسے کیمپوں میں تبدیل کر دے گا، جہاں آمد و رفت صرف اسرائیلی چیک پوسٹوں اور مسلح آبادکاروں کے خطرے کے سائے میں ممکن ہو گی‘۔

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے مطابق، 1967 سے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے، چاہے ان کو اسرائیلی حکومت کی منظوری حاصل ہو یا نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کرنے کا اعلان

فوجی کارروائیوں اور بستیوں کی توسیع کے ساتھ، اسرائیل-فلسطین تنازع کے پرامن حل کے امکانات مزید دھندلا رہے ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ مسلسل کشیدگی پورے خطے کو ایک بڑے بحران کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *