شیخ حسینہ کی کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی مودی سرکار پشت پناہی میں مصروف ہے ، بنگلادیش کی سیاست میں مداخلت اور خودمختاری کی پامالی میں بھارت کا مذموم کردار بدستور نمایاں ہے ۔
مودی سرکار جنوبی ایشیا میں عدم استحکام اور امن کو خراب کرنے میں پیش پیش ہے ، مودی سرپرستی میں عوامی لیگ کے رہنما بنگلا دیش میں پھر انتشار کی مذموم حکمت عملی میں مشغول ہے ۔
مزید پڑھیں:چین اور بھارت ایک دوسرے کو شراکت دار سمجھیں، دشمن نہیں : چینی وزیر خارجہ
بھارتی جریدے دی پرنٹ کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد 1300 سے زائد لیگی رہنما جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ،کولکتہ کا نیو ٹاؤن عوامی لیگ کےرہنماؤں کیلئے پر تعیش رہائشی مرکز بن چکا ہے ،بنگلا دیش کے سابق وزیر داخلہ بھی کولکتہ میں رہائش پذیر ہیں ، اسد الزمان ہفتہ وار دہلی کاسفر کر کے بھارتی حکام سے ملاقاتیں کرتے ہیں ۔
دی پرنٹ کے مطابق سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان دیگررہنماؤں کی طرح غیر قانونی طور پربھارت منتقل ہوئے، سابق وزیر داخلہ اسدالزمان پر تحریک کے دوران ہلاکتوں کے مقدمات قائم ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں : 22 منٹ کی فتح‘ کا افسانوی بیانیہ: مودی آپریشن سندور کی حقیقت چھپانے میں ناکام
مودی سرکار نے عوامی لیگ کے رہنماؤں کو بھارت میں محفوظ چھت فراہم کر رکھی ہے، لیگی رہنما بھارت میں بیٹھ کر بنگلادیش کی عبوری حکومت کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں ، شیخ حسینہ کے مظالم پوری دنیا پر عیاں ہو چکےمگر مودی سرکار کی مکمل حمایت جاری ہے اور مودی سرکار اپنے اندرونی خلفشار کے باوجود ہمسایہ ممالک میں بدانتظامی پھیلانے میں مسلسل مصروف ہے۔