مودی سرکار کے متنازع ترمیمی بل پر اپوزیشن کا لوک سبھا میں شدید احتجاج

مودی سرکار کے متنازع ترمیمی بل پر اپوزیشن کا لوک سبھا میں شدید احتجاج

بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کے متنازع ترمیمی بل پر بھارتی اپوزیشن نے لوک سبھا میں شدید احتجاج کیا ہے۔

آئینی ترمیم کی آڑ میں بی جے پی نے اپوزیشن کی نااہلی کا شکنجہ تیار کرلیا ہے اور بی جے پی اپوزیشن رہنماؤں کو حراست میں رکھ کر وزارتوں سے برطرف کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں 3 بڑے آئینی و قانونی بل پیش کیے ہیں، جن کا مقصد سنگین فوجداری مقدمات میں زیرِ حراست اعلیٰ عہدیداروں کو نااہل قرار دینا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئین میں 130ویں ترمیم کے تحت بل میں آرٹیکل 75، 164 اور 239AA میں تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ 130ویں ترمیم کے تحت وزیراعظم، وفاقی وزرا، وزرائے اعلیٰ اور دہلی حکومت کے وزرا ہٹائے جا سکیں گے۔ اگر کوئی رہنما 30 دن مسلسل 5 برس یا زائد سزا کے مقدمے میں گرفتار رہے تو اسے ہٹانے کا اختیار ہوگا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ترمیم کے تحت رہائی کے بعد دوبارہ تقرری کا راستہ کھلا ہوگا، جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن بل کے تحت 130ویں ترمیم کی شرائط کے مطابق ہی وزرا کی برطرفی کی شق شامل ہے،  یونین ٹیریٹریز میں وزرا پر بھی یہی نااہلی کا اصول لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارتی نواز شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ، مگر مودی سرکار کی سازشیں برقرار

دوسری جانب کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم اور ٹی ایم سی نے ترمیمی بلوں کی سخت مخالفت کردی ہے۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ ترمیمی بلوں کا ایف آئی آر اور چارج شیٹ کے مرحلے پر سیاسی انتقام میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ یہ غیر آئینی بل محض شبہات اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر انتظامی اداروں کو جج اور جلاد بننے کا موقع دے گا۔ اسی طرح ٹی ایم سی کی رکن پارلیمان مہوا موئترہ نے کہا کہ یہ بھارتی جمہوریت کا سب سے سیاہ دن ہے، نیا بل وفاقی ڈھانچے اور عدلیہ دونوں کو بائی پاس کرتا ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمان ابھیشیک سنگھوی نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ انتخابات میں شکست نہ دے سکنے پر اپوزیشن کو ہٹانے کا آسان طریقہ، جانبدار اداروں کے ذریعے گرفتاریاں کرنا ہے۔

بی جے پی نئی قانون سازی کو مخالف آوازیں دبانے کا ہتھیار بنا رہی ہے۔ جہاں بی جے پی حکومت میں نہیں، وہاں ترمیمی بلوں کے تحت اپوزیشن کو نشانہ بنایا جائے گا۔ مودی سرکار کا ’’جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا‘‘ کا نیا فارمولا سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہوگا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *