نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے یوٹیوبر ڈاکٹر عمر عادل کے خلاف وزیر اعظم پاکستان اور ارائیں کمیونٹی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ڈاکٹر عمر عادل کے خلاف ایک شہری طلعت محمود کی شکایت پرنیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے انکوائری نمبر 4334/2025 مکمل کی۔ انکوائری کے بعد آج پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں لاہور سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شکایت کنندہ نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کو اپنی شکایت میں بتایا کہ 9 اگست 2025 کو جب وہ یوم آزادی سے متعلق مختلف ویڈیوز دیکھ رہے تھے، تو انہوں نے ڈاکٹر عمر عادل کی یوٹیوب ویوگ “Loud Speaker: Dr. Omer Adil’s Open Letter to PM Shahbaz Sharif Free Yet Priceless Advice” دیکھی۔ ویڈیو میں ڈاکٹر عمر عادل نے نہ صرف وزیر اعظم پاکستان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، بلکہ ارائیں کمیونٹی کے بارے میں بھی توہین آمیز الفاظ کہے۔
ویڈیو میں ڈاکٹر عمر عادل نے کہا: “عزت تو آنی جانی چیز ہے، اصل چیز پیسہ ہے۔ پیسہ خدا ہے، میں اپنا پیسہ آپ کو نہیں دوں گا، عزت تو طوائف کی بھی ہوتی ہے جو روز لٹتی ہے اور پھر واپس ری جنریٹ ہوجاتی ہے۔” ان کے اس بیان سے ارائیں کمیونٹی کی توہین کی گئی اور لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
شکایت کنندہ نے مزید الزام لگایا کہ ڈاکٹر عمر عادل نے پہلے بھی مختلف پیشوں کے افراد کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی ہے اور اس ویڈیو میں بھی انہوں نے ایسا ہی کیا۔ شکایت کنندہ نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی سے درخواست کی کہ ڈاکٹر عمر عادل کے خلاف کارروائی کی جائے۔
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے ابتدائی طور پر ایک تکنیکی رپورٹ حاصل کی، جس میں تصدیق کی گئی کہ ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے اور ڈاکٹر عمر عادل نے ویڈیو میں وزیر اعظم اور ارائیں کمیونٹی کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے ہیں۔ اس ویڈیو کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا ہے جس کے نتیجے میں ملک اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے ڈاکٹر عمر عادل کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجا، تاہم انہوں نے جان بوجھ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے ڈاکٹر عمر عادل کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا۔
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے مطابق،ڈاکٹر عمر عادل نے معاشرتی تفرقہ ڈالنے، ریاستی افسران کے خلاف نفرت پیدا کرنے اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ ان کے اس عمل سے نہ صرف ارائیں کمیونٹی کے ارکان کے جذبات مجروح ہوئے، بلکہ اس سے ملک میں انارکی اور سماجی انتشار بھی پھیلنے کا خطرہ ہے۔