بجلی کے سرکاری تقسیم کار اداروں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے درخواست کی ہے کہ ستمبر کے بلوں میں صارفین کو فی یونٹ 1 روپے 69 پیسے کا ریلیف دیا جائے۔ یہ رعایت جولائی 2025 میں ایندھن کے کم اخراجات کی بنیاد پر مانگی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ درخواست سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی ہے جو ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) میکانزم کے تحت دی جاتی ہے۔ نیپرا نے اس معاملے پر عوامی سماعت 28 اگست کو مقرر کی ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا یہ ریلیف صارفین تک پہنچایا جا سکتا ہے یا نہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق، جولائی میں بجلی کی پیداوار 14,123 گیگا واٹ گھنٹے رہی، جس کی اوسط لاگت 7 روپے 78 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ کل ایندھن کی لاگت تقریباً 109.89 ارب روپے تک پہنچی۔ اس دوران 2.95 فیصد لائن لاسز کے بعد تقسیم کار کمپنیوں کو 13,666 گیگا واٹ گھنٹے بجلی 8 روپے 18 پیسے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی گئی۔
توانائی کے ذرائع میں سب سے زیادہ حصہ ہائیڈرو پاور کا رہا، جس نے مجموعی پیداوار کا 40 فیصد سے زائد فراہم کیا۔ اس کے بعد آر ایل این جی، مقامی اور درآمدی کوئلہ اور ایٹمی توانائی بھی شامل رہی۔ ڈیزل سے کوئی بجلی پیدا نہیں کی گئی، جبکہ فرنس آئل سے صرف معمولی پیداوار حاصل ہوئی۔
وزارت توانائی نے 19 اگست کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے بعد نیپرا کو ہدایت دی تھی کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز پورے ملک میں یکساں طور پر لاگو کیے جائیں۔ اس پالیسی پر عملدرآمد جون 2025 سے شروع ہوا اور اس کا اطلاق اگست کے بلوں میں بھی کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا یہ ریلیف منظور کر لیتا ہے تو عوام کو اگلے ماہ بجلی کے بلوں میں واضح کمی دیکھنے کو ملے گی۔