پاکستان او آئی سی اجلاس میں اسرائیل کے غزہ منصوبے بارے کیا مؤقف اختیار کرے گا؟ دفتر خارجہ کا بیان سامنے آ گیا

پاکستان او آئی سی اجلاس میں اسرائیل کے غزہ منصوبے بارے کیا مؤقف اختیار کرے گا؟ دفتر خارجہ کا بیان سامنے آ گیا

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی غیر معمولی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے ’غیر معقول‘ منصوبے کو سختی سے مسترد کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے گریٹر اسرائیل منصوبہ مسترد کر دیا، اقوام متحدہ نے بھی ’جنگی جرم‘ قرار دے دیا

دفتر خارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان  میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 25 سے 26 اگست تک سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ہوں گے، جہاں وہ او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں رکن ممالک اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت، غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے اور فلسطینیوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مشترکہ حکمت عملی پر غور کریں گے۔

پاکستان کا مؤقف، مکمل انخلا، قبضہ نہیں

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار “فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا کا مطالبہ کریں گے اور غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اسرائیلی منصوبے اور فلسطینیوں کی مزید بے دخلی کو سختی سے مسترد کریں گے۔

نائب وزیر اعظم فلسطینیوں کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیں گے اور فلسطین کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں گے۔

اسرائیلی حملے غزہ پر شدت اختیار کر گئے

یہ ہنگامی اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیلی فضائیہ اور ٹینکوں نے غزہ شہر کے مشرقی اور شمالی علاقوں پر شدید حملے شروع کر دیے ہیں، جن میں زیتون، شجاعیہ اور صبرا کے محلے شامل ہیں۔ عینی شاہدین نے رات بھر مسلسل دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہیں جبکہ درجنوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

شدید خوف و ہراس کے باعث ہزاروں خاندان شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں، تاہم کچھ شہریوں نے کہا کہ وہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، اپنا گھر نہیں چھوڑیں گے۔ محمد جو غزہ شہر کے رہائشی ہیں، نے بتایا کہ ’میں یہ گننا بھول گیا ہوں کہ کتنی بار اپنی بیوی اور 3 بیٹیوں کو لے کر گھر چھوڑنا پڑا۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں، لیکن میں رسک نہیں لے سکتا‘۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کو تصدیق کی کہ اس کی افواج جبالیہ میں دوبارہ سرگرم ہو چکی ہیں تاکہ علاقے پر مکمل کنٹرول قائم رکھا جا سکے اور حماس کو دوبارہ فعال ہونے سے روکا جا سکے۔

اسرائیل کا غزہ شہر کو مسمار کرنے کا اعلان

رواں ماہ کے آغاز میں، اسرائیل نے غزہ شہر پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کیا، جسے اس نے ’حماس کا آخری گڑھ‘ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اتوار کو ایک بار پھر اعلان کیا کہ جب تک حماس اسرائیل کی شرائط نہیں مانتی غزہ شہر پر حملہ جاری رہے گا۔

کاٹز نے یہاں تک کہا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ شہر کو مسمار کر دیا جائے گا۔ اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر شدید تشویش اور تنقید کو جنم دیا ہے۔ حماس نے جواب میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ سیزفائر کے بارے میں سنجیدہ نہیں۔ گروپ کا کہنا تھا کہ صرف جنگ بندی معاہدہ ہی یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی واپسی کا راستہ فراہم کر سکتا ہے اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری وزیراعظم نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے۔

سیزفائر کی تجویز

زیر غور تجویز کے مطابق 60 دن کی عارضی جنگ بندی پر بات ہو رہی ہے، جس کے دوران حماس 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور 18 لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کرے گی، جبکہ اسرائیل تقریباً 200 طویل عرصے سے قید فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ اس عارضی سیزفائر کے بعد، دونوں فریق مستقل جنگ بندی اور باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔

جمعرات کو نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل اپنی قبول شدہ شرائط پر ہی مکمل جنگ بندی اور تمام 50 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کرے گا، جن میں سے اسرائیل کے مطابق تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔

غزہ میں قحط سنگین صورتحال اختیار کر گیا

غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایک عالمی مانیٹر ایجنسی کے مطابق، غزہ شہر اور اس کے گرد و نواح میں قحط باضابطہ طور پر شروع ہو چکا ہے اور خدشہ ہے کہ یہ مزید علاقوں میں پھیل جائے گا۔

اتوار کو غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ 8 مزید افراد بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد اس طرح اموات کی تعداد 289 ہو گئی ہے، جن میں 115 بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ کی دو ملین آبادی میں سے نصف اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہے۔ بہت سے لوگ پہلے ہی متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں، اور بہت سوں کے لیے اب کہیں اور جانے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔

او آئی سی کا امتحان

جدہ میں ہونے والا یہ اجلاس او آئی سی کے لیے ایک امتحان کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ ’اسرائیل کا غزہ پر قبضہ ناقابل قبول ہے اور مسلم دنیا کو فلسطینی عوام کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے متحد ہونا ہوگا‘۔

یہ اجلاس طے کرے گا کہ کیا مسلم دنیا صرف مذمتی بیانات تک محدود رہے گی یا اب کی بار عملی اقدامات کی طرف بڑھے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *