حکومت نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹرین سروس چلانے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کا مقصد نہ صرف دونوں جڑواں شہروں کے درمیان آمد و رفت کو بہتر بنانا ہے بلکہ پاکستان ریلوے کی سیکیورٹی اور مسافروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہے۔
پاکستان ریلوے کے ہیڈکوارٹرز لاہور میں وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محسن نقوی نے ریلوے ٹریکس اور ٹرینوں خصوصاً بلوچستان جیسے حساس علاقوں میں حفاظت کو خصوصی اہمیت دی۔
اجلاس میں پاکستان ریلوے کے سی ای او امیر علی بلوچ، آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر اور دیگرسینیئر حکام بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر ریلوے حنیف عباسی نے وفاقی ریزرو پولیس کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ریلوے کی اراضی سے تجاوزات ہٹانے میں مدد فراہم کی۔ شرکا کو موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں ایک اہم فیصلہ یہ ہوا کہ قومی پولیس اور ریلوے پولیس کی مشترکہ تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا، جس میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مدد بھی حاصل کی جائے گی۔
ایک اور اہم اعلان میں حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان نئی ٹرین سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد دونوں شہروں کے درمیان رابطے کو بہتر بنانا اور مسافروں کو آسانی فراہم کرنا ہے۔
وزیر داخلہ نقوی نے وزیر ریلوے حنیف عباسی کی قیادت میں وزارت ریلوے کے اقدامات کی ستائش کی اور پاکستان ریلوے کی جدید کاری اور بہتری کے لیے حالیہ اقدامات کو سراہا۔
اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ریلوے نیٹ ورک کی ترقی اور سیکیورٹی کو مستحکم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پیر کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’ریلوے ٹریکس اور ٹرینوں کی فول پروف سیکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے ‘۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ ’مسافروں کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہے۔انہوں نے ریلوے پولیس کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان جلد ٹرین سروس شروع کی جائے گی تاکہ شہریوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ ریلوے زمین پر قبضے کے خلاف کارروائی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے کے خلاف نیشنل کانسٹیبلری، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور ریلوے پولیس مشترکہ کارروائی کریں گے تاکہ ریلوے کی املاک کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ریلوے کی بہتری کے لیے طویل المدتی منصوبے کے طور پر وزیر ریلوے حنیف عباسی نے پہلے ہی اجلاسوں میں ریلوے نظام میں جدید سیکیورٹی ٹیکنالوجی، ایمرجنسی تیاریوں اور بہتر مسافر خدمات کے فروغ کی ہدایت دی ہے۔ پنجاب میں 6 اہم ریلوے راستوں کو جدید بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے، جن میں لاہور تا اسلام آباد ہائی اسپیڈ ٹرین سروس بھی شامل ہے۔ اس منصوبے سے سفر کے دورانیے میں واضح کمی آئے گی۔
ٹریکس اور اسٹیشنوں پر نگرانی کے نظام میں بہتری، سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی اور مشترکہ آپریشنز سے مسافروں کو مزید تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹرین سروس روڈ ٹریفک کا دباؤ کم کرے گی اور شہریوں کو باقاعدہ اور آسان سفر کی سہولت فراہم کرے گی۔ غیر قانونی قبضوں کے خلاف کارروائی سے ریلوے کی زمین کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی، جو مستقبل کے منصوبوں کے لیے ضروری ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان ریلوے کی جدید کاری کی راہ ہموار ہوگی، جس میں تیز رفتار سفر، بہتر مسافر خدمات اور انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہے۔
نئی ٹرین سروس کے آغاز کی تاریخ اور دیگر تفصیلات (جیسے کرایہ، سروس کا شیڈول، اسٹیشن کی سہولیات) جلد متوقع ہیں، ریلوے پولیس اور دیگر فورسز کی تعیناتی، سی سی ٹی وی کیمرے اور اینٹی انکروچمنٹ آپریشنز جلد شروع کیے جائیں گے۔ لاہور تا اسلام آباد ہائی اسپیڈ ٹرین سمیت دیگر بڑے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔
راولپنڈی سے اسلام آباد تک نئی ٹرین سروس کے آغاز کا فیصلہ، مسافروں کی حفاظت اور ریلوے انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی کو ترجیح دینے کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ اقدام پاکستان ریلوے کو جدید اور محفوظ بنانے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔ حکومت نے ریلوے کی سیکیورٹی کو مستحکم کرنے کا عزم، اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان نئی ٹرین سروس شروع کرنے کا فیصلہ