ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے حوالہ ہنڈی سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں،تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اور نیب نے بحریہ ٹاؤن کے دفاتر پر چھاپے مار کر اہم ریکارڈ قبضے میں لیا۔
تفتیش کے دوران عملے کی گرفتاریوں کے بعد منی لانڈرنگ کا ایک بڑا نیٹ ورک بے نقاب ہوا،ذرائع کے مطابق اس منی لانڈرنگ نیٹ ورک میں ملک ریاض، علی ریاض، شاید قریشی، ملک ریاض کے سیکرٹری خلیل الرحمن کے علاوہ فنانس افسر عامر رشید، ڈائریکٹر اکاؤنٹس فضل عباس، عطا المحسن، اکاؤنٹ افسر شفقت، مین انویسٹر میاں خرم لطیف اور ناظم خادم شامل ہیں۔
تفتیش کے دوران ملک ریاض اور علی ریاض کی ہدایت پر منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں، رپورٹس کے مطابق2005 سے 2015 کے دوران تقریباً 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔
دوہزار پندرہ سے 2025 کے دوران تقریباً 1 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ریکارڈ کی گئی2016 سے 2025 کے دوران تقریباً 1 کھرب 58 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔
موجودہ شواہد پہلے سے نیب میں موجود بحریہ ٹاؤن کے کیسز سے منسلک ہیں تفتیش کے دوران بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، جن کی مالیت سینکڑوں ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ایف آئی اے اور نیب اس معاملے میں روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کریں گے اور مزید تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی۔