وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم ملکی ضرورت ہے اور اگر اس منصوبے پر کسی کو تحفظات ہیں تو بات چیت کے ذریعے انہیں دور کیا جانا چاہیے۔
اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈیم نہ بننے کی وجہ سے ملک بار بار بارشوں اور سیلاب سے شدید نقصان اٹھا رہا ہے۔
ان کے مطابق ہم ڈیموں کے نام لینے سے بھی ہچکچاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کالا باغ ڈیم قومی مفاد میں ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے میں اپنا حصہ ڈالنے کو تیار ہے اور دیگر صوبوں کو بھی آگے بڑھ کر تعاون کرنا چاہیے تاکہ ڈیم کی تعمیر ممکن ہو سکے۔
علی امین گنڈاپور نے اعتراف کیا کہ ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر نے بڑے نقصانات کو جنم دیا، تاہم خیبر پختونخوا حکومت نے گزشتہ سال چھ ڈیم مکمل کیے ہیں، جبکہ گومل زام ڈیم کے بننے سے نقصانات میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب مزید ڈیم مختلف اضلاع میں بنائے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں آفات کا نقصان کم کیا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پشاور کے تحفظ کے لیے جبہ ڈیم بنایا جا رہا ہے جبکہ بڈھنی کے قریب سیلاب سے بچاؤ کے لیے حفاظتی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بونیر میں حالیہ کلاؤڈ برسٹ کے حوالے سے وضاحت کی کہ اس کا درختوں کی کمی سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ماحولیاتی حدت کی وجہ سے پیش آنے والا قدرتی عمل ہے جو کسی بھی علاقے میں ہو سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق سیلاب کے ساتھ بہنے والے پتھروں کو روکنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کی طرز پر نیٹ نصب کیے جائیں گے۔