امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جاری جنگ پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو سخت انتباہ جاری کیا ہے اور اشارہ دیا ہے کہ اگر ماسکو نے امریکی توقعات کے مطابق قدم نہ اٹھایا تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ جلد ہی پیوٹن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن کریملن پہلے ہی ان کی حکومت کی پوزیشن سے آگاہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر زیلنسکی روسی ہم منصب سے براہ راست بات چیت کیلئے تیار
انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس صدر پیوٹن کے لیے کوئی خاص پیغام نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ میرا مؤقف کیا ہے اور وہ ایک فیصلہ کریں گے۔ جو بھی ان کا فیصلہ ہو گا، ہمیں یا تو خوشی ہو گی یا ناخوشی اور اگر ہمیں ناخوشی ہوئی، تو آپ کچھ ہوتا دیکھیں گے‘۔
ماسکو کے مذاکرات کی پیشکش، لیکن شرائط کے ساتھ
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر پیوٹن نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن صرف ماسکو میں ملاقات کی شرط کے ساتھ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو روس اپنے مقاصد فوجی ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔
کیف کا سخت ردعمل ’ناقابل قبول تجاویز‘
یوکرین کے وزیر خارجہ آندریئی سبیہا نے پیوٹن کی پیشکش کو ایک اور تاخیری حربہ قرار دیا اور کہا کہ روس جان بوجھ کر ناقابل قبول شرائط پیش کر رہا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’پیوٹن ہر ایک کے ساتھ کھیل کھیل رہا ہے اور جان بوجھ کر ایسی تجاویز دے رہا ہے جو ناقابل قبول ہیں۔ صرف بڑھتا ہوا دباؤ ہی روس کو امن مذاکرات کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور کر سکتا ہے‘۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کے بھارت پر ٹیرف: دہائیوں پرانے امریکا، بھارت تعلقات آزمائش کا شکار، چین سے قربتیں بڑھنے کا امکان
یوکرین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کوئی ایسا معاہدہ قبول نہیں کرے گا جس میں اپنی سرزمین روس کے حوالے کرنا پڑے، جبکہ روس ان علاقوں پر قبضہ برقرار رکھنے پر بضد ہے جو اس نے 2022 سے اب تک ضم کیے ہیں۔
زیلنسکی اور ٹرمپ کی متوقع گفتگو، یورپی حمایت میں اضافہ
صدر زیلنسکی نے تصدیق کی ہے کہ وہ جمعرات کو صدر ٹرمپ سے بات کریں گے تاکہ روس پر مزید سخت پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور یوکرین کے لیے جنگ کے بعد سیکیورٹ کی یقین دہانیوں پر بھی گفتگو ہو۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ یورپی ممالک کا ایک اتحاد یوکرین کے ساتھ سکیورٹی گارنٹی پر آمادہ ہے، بشرطیکہ امن معاہدہ طے پا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم یورپی اقوام کے طور پر یوکرین اور اس کے عوام کو سیکیورٹی کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہیں‘۔