پنجاب اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے دریا کی زمین پر بنائی گئی غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان اینٹی کرپشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں دریا کی زمین پر غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے والے ملزم خوشی محمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) کے مطابق، پورے صوبے میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کے بعد پنجاب حکومت کی غیر قانونئ ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے خلاف مہم نے خاصا زور پکڑا ہے۔ ڈی جی اے سی ای سہیل ظفر چٹھہ نے تصدیق کی کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر یو ڈی اے) اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں، جس میں انہیں دریائے راوی کے کنارے واقع ہاؤسنگ پراجیکٹس کا مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چٹھہ نے انکشاف کیا کہ گرفتار ڈویلپر نے مبینہ طور پر ایل ڈی اے کے بعض اہلکاروں کی پشت پناہی سے ٹھوکر کے قریب 11 ہزار کنال اراضی غیر قانونی طور پر حاصل کی تھی اور تقریباً 8 ارب روپے دبئی منتقل کیے تھے۔ پروجیکٹ اب زیر تفتیش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام غبن کیے گئے فنڈز کی وصولی اور ان شہریوں کو معاوضہ دینے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جنہیں ہاؤسنگ کے دھوکہ دہی سے دھوکہ دیا گیا تھا۔
ملزم نے دریا کے اندر تقریباً 12 ہزار کنال زمین پر پلاٹ بنا کر شہریوں کو دھوکے سے فروخت کیے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے دوران غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیم کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے جبکہ وہاں سیوریج سمیت کسی قسم کا بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں تھا۔
اینٹی کرپشن حکام نے کہا کہ دریا میں بنائی گئی یہ سوسائٹی کسی بھی متعلقہ ادارے سے منظور شدہ نہیں ہے۔ ایل ڈی اے سے دریا پر قائم غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیمز کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ترجمان نے واضح کیا کہ دریاؤں کی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔