سیلاب کے بعد ملک میں معاشی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے اور مہنگائی کی نئی لہر نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہی مہنگائی کی شرح میں 1.29 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، جس کے بعد ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 5.07 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ مہنگائی کا تسلسل چوتھے ہفتے بھی برقرار رہا اور آٹے کا 20 کلو کا تھیلا مزید 464 روپے 94 پیسے مہنگا ہو کر اوسطاً 2294 روپے 62 پیسے تک جا پہنچا۔ مہنگی ہونے والی اشیاء میں زیادہ تر فوڈ آئٹمز شامل ہیں، جن میں ٹماٹر 64 روپے 65 پیسے، پیاز 6 روپے 32 پیسے، باسمتی چاول 5 روپے 45 پیسے، لہسن 8 روپے 3 پیسے، دال مونگ 4 روپے 89 پیسے، دال چنا 3 روپے 11 پیسے اور دال مسور 1 روپے 37 پیسے فی کلو مہنگی ہوئیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 26 روپے 23 پیسے، بیف 3 روپے 6 پیسے اور مٹن 48 روپے فی کلو بڑھا۔ صرف چار اشیاء میں کمی آئی جن میں کیلے فی درجن 5 روپے 96 پیسے اور چینی فی کلو 23 پیسے سستی ہوئی جبکہ 24 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث ایف بی آر کو اب تک 27 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور مجموعی طور پر 36 ارب روپے تک ریونیو شارٹ فال کا خدشہ ہے۔ پنجاب کے مختلف ریجنز، جن میں لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال اور سرگودھا شامل ہیں، میں ٹیکس وصولی میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق سیلابی صورتحال نے زرعی پیداوار، فوڈ سپلائی اور انفراسٹرکچر کو براہِ راست متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں معاشی شرح نمو کم ہونے اور بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ایف بی آر کو ستمبر میں ریونیو کا ہدف پورا کرنے کے لیے 1430 ارب روپے اکٹھے کرنے ہوں گے جبکہ جولائی تا اگست 1700 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں محض 1655 ارب روپے ہی جمع کیے جا سکے۔