صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے 2 اہم بلز کی منظوری دے دی ہے، جن میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (تنظیم نو) ترمیمی بل 2025 اور اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 شامل ہیں۔ یہ اقدامات صحت کے شعبے میں بہتری اور تجارتی ضوابط میں شفافیت کے لیے اہم سنگ میل قرار دیے جا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی جانب سے 12 اگست 2025 کو منظور کیا گیا ’این آئی ایچ‘ بل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ ایک قومی کینسر رجسٹری کے قیام کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اس کا مقصد ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانا، بیماریوں کی روک تھام اور مؤثر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام کو مستحکم کرنا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ ’ ملک میں کینسر کے حقیقی بوجھ کو سمجھنے اور اس کی روک تھام و علاج کے لیے قومی حکمتِ عملی نافذ کرنے کی خاطر ایک قومی کینسر رجسٹری کا قیام نہایت ضروری ہے‘۔
بل کے مطابق ایک مرکزی ڈیٹا بیس بنایا جائے گا جس میں کینسر کے تصدیق شدہ مریضوں، اموات، صحت یابی، اسپتال میں زیر علاج کیسز اور مریضوں کی عمر، جنس اور مقام جیسی معلومات شامل ہوں گی۔ بل یہ بھی واضح کرتا ہے کہ مریض کی ذاتی معلومات کسی غیر مجاز فرد کو مریض کی تحریری اجازت کے بغیر فراہم نہیں کی جائیں گی۔
عالمی ادارہ برائے کینسر کے مشاہداتی مرکز کے مطابق، پاکستان میں سال 2020 کے دوران 1,78,388 کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو زیادہ تر پنجاب کینسر رجسٹری سے حاصل کیے گئے اور یہ لاہور اور وسطی پنجاب کے چند علاقوں تک محدود تھے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 220 ملین سے زیادہ آبادی کے تناظر میں یہ اعداد و شمار اصل صورت حال کی کم تر عکاسی کرتے ہیں۔
اس سے قبل قومی سطح پر کینسر رجسٹری کے قیام کی متعدد کوششیں وسائل کی کمی کے باعث ناکام رہی تھیں۔ مزید برآں بل میں دیہی سطح، گاؤں اور یونین کونسل کی سطح پر عوامی آگاہی پیدا کرنے اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کینسر کے خاتمے کے لیے کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
تجارتی اصلاحات، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز بل کی منظوری
صدر آصف علی زرداری نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 کی بھی منظوری دے دی، جس کا مقصد چینی امداد سے چلنے والے منصوبوں پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کے نفاذ کے حوالے سے قانونی وضاحت فراہم کرنا ہے۔
صدر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، یہ بل 1 جولائی 2020 سے مؤثر ہوگا۔ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر کو ارسال کیا گیا تھا۔ اس ترمیم کا فیصلہ اکتوبر 2022 میں گوادر منصوبوں کی پیش رفت کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔
اس ترمیم کے ذریعے حکومت نے مقامی صنعتوں کو غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں سے تحفظ خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح قانونی راستہ مہیا کیا ہے۔