اسلام آباد کی ضلعی و سیشن عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف شراب اور غیر قانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ انہیں 17 ستمبر 2025 کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
یہ وارنٹ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی کی جانب سے بدھ کو اس وقت جاری کیا گیا جب نہ تو علی امین گنڈا پور اور نہ ہی ان کی قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت نے ملزم کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر ملزم کو ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے۔
وکیل کی اپیل مسترد
وارنٹ جاری ہونے کے کچھ ہی دیر بعد علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے اور وارنٹ معطل کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وارنٹ گرفتاری کی میڈیا پر رپورٹنگ سے ان کے موکل کو سنگین سیاسی و ذاتی نقصان پہنچا ہے۔
تاہم مجسٹریٹ نے یہ درخواست مسترد کر دی اور واضح کیا کہ جب تک علی امین گنڈا پور خود عدالت میں پیش نہیں ہوں گے وارنٹ واپس نہیں لیا جائے گا۔
کیس کا پس منظر
یہ مقدمہ اسلام آباد کے بہارہ کہو تھانے میں شراب اور غیر قانونی اسلحے کی مبینہ برآمدگی کے الزام میں درج کیا گیا تھا، جو کئی مہینوں سے عدالت میں زیرِ التوا ہے۔
اس سے قبل 19 جولائی 2025 کو بھی عدالت کی جانب سے علی امین گنڈا پور کے خلاف اسی کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری کیا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت کئی بار ان کی حاضری کا تقاضا کر چکی ہے۔
سماعت کے دوران مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی نمائندہ یا جونیئر وکیل پیش ہو کر نئی تاریخ کی استدعا کرتا تو عدالت ضرور غور کرتی، مگر مکمل غیر حاضری کے باعث عدالت کو وارنٹ جاری کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
عدالت نے اب 17 ستمبر 2025 کو علی امین گنڈا پور کی پیشی کی تاریخ مقرر کی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل درآمد کروایا جائے۔
یہ کیس اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور چونکہ اس میں ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت ملوث ہے، اس لیے میڈیا اور عوام کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔