کراچی میں مسلسل بارشوں کے باعث شہر بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ندی نالے ابل پڑے، گھر زیرِ آب آ گئے، اہم شاہراہیں بند ہو گئیں اور حکومت نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، شہر میں فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی دوسری لہر نے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سب سے زیادہ بارش سُرجانی ٹاؤن میں 129.8 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جب کہ گلشنِ معمار میں 93.1 ملی میٹر، ڈی ایچ اے فیز۔7 میں 90 ملی میٹر اور نارتھ کراچی میں 72.2 ملی میٹر میں بھی شدید بارش ہوئی ہے۔
کم و بیش تمام نشیبی علاقوں، جیسے غریب آباد، لیاقت آباد، سہراب گوٹھ اور نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف، میں پانی بھر گیا۔ کئی انڈرپاسز بند کر دیے گئے جب کہ ملیر کینٹ اور دیگر راستے بھی زیرِ آب آ گئے۔
ندی نالے اُبل پڑے، ڈیم کا پانی بہہ نکلا
لیاری اور ملیر ندیوں میں طغیانی آنے سے قریبی علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی۔ کئی گاڑیاں بہہ گئیں، جن میں سے 2 کو کرین کی مدد سے نکال لیا گیا، جبکہ ایک ہائیس وین ابھی تک پانی میں پھنسی ہوئی ہے۔
قائد آباد میں ملیر ندی کے کنارے کٹاؤ کے باعث ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی بند بنانے کا آغاز کر دیا، ادھر ٹھڈو ڈیم کی سطح بلند ہو جانے کے باعث گڈاپ ٹاؤن کے آس پاس کے علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ M-9 موٹروے بھی زیرِ آب آ گئی جس سے کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔
صورتحال کے پیش نظر سندھ حکومت نے موٹروے کے درمیان حفاظتی دیوار کا ایک حصہ توڑنے کا فیصلہ کیا تاکہ پانی کو نکالا جا سکے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈیم کے پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی اور عوام کو بروقت اطلاع فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ ایم این اے جام کریم اور ایم پی اے سلیم بلوچ بھی جائے وقوعہ پر موجود رہے۔
ریسکیو آپریشن جاری، فوج متحرک
فوج، رینجرزاور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں شہر بھر میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ساعدی ٹاؤن، گڈاپ ٹاؤن اور کیماڑی جیسے علاقوں سے 350 سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ساعدی ٹاؤن میں پانی میں پھنسے 10 افراد کو پاک فوج اور ریسکیو 1122 کی مشترکہ کوششوں سے بچایا گیا۔ ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ملیر نے خود ریسکیو کاموں کی نگرانی کی۔ کیماڑی ضلع میں اسسٹنٹ کمشنر مدیحہ ناریجو کی قیادت میں 100 افراد کو نکالا گیا۔ لیاری ندی میں پھنسے 2 افراد کو بھی ریسکیو ٹیموں نے کامیابی سے بچا لیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ یہ صورتحال خطرناک ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں لیاری ندی میں اتنا پانی کبھی نہیں دیکھا‘۔ انہوں نے تصدیق کی کہ فوج کو چیف سیکریٹری کے ذریعے ان کی درخواست پر طلب کیا گیا۔
گھروں میں پانی داخل، بجلی متاثر
ملیر، سہراب گوٹھ، مچھر کالونی اور کھمیسو گوٹھ میں گھروں میں پانی داخل ہو گیا، جس کے بعد کئی خاندانوں نے خود ہی محفوظ مقامات کی تلاش شروع کر دی ہے۔
سکیم 33 میں ٹھڈو ڈیم کا پانی داخل ہونے کے بعد ساعدی ٹاؤن کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے گھروں اور گاڑیوں کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے۔
کے الیکٹرک کے مطابق، شہر کے 2,100 میں سے 1,975 فیڈرز کام کر رہے ہیں، تاہم نشیبی علاقوں میں پانی کی نکاسی میں مشکلات کے باعث کچھ علاقوں میں بجلی کی بحالی تاخیر کا شکار ہے۔
ترجمان عمران رانا نے عوام سے اپیل کی کہ بجلی کے کھمبوں، میٹروں اور گیلی حالت میں آلات کے استعمال سے گریز کریں۔
تاہم افسوسناک طور پر آیوب گوٹھ، خواجہ اجمیر نگری اور شاہ فیصل میں کرنٹ لگنے سے 3 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ کے الیکٹرک نے 2 واقعات کو اندرونی وائرنگ اور ایک کو غیر قانونی کنکشن سے جوڑا ہے۔
اسکول بند، مزید بارش کی پیش گوئی
کراچی ڈویژن میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے منگل کو بند رہے۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے پہلے ہی حفاظتی بنیادوں پر اسکول بند رکھنے کی ہدایت جاری کر دی تھی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، بارش برسانے والا سسٹم سندھ میں موجود ہے اور مزید شدید بارش کی توقع ہے۔ سسٹم 11 ستمبر تک بلوچستان کی ساحلی پٹی کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
کراچی میں ہنگامی حالت
کراچی اس وقت ایک بڑے انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ ندی نالے ابل پڑے ہیں، ڈیم لبریز ہو چکے ہیں، اور شہری اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں، فوج، اور ضلعی انتظامیہ مسلسل مصروفِ عمل ہیں، مگر صورتحال اب بھی نازک ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، گھروں میں رہیں، اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔
پاک فوج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ’ہم اس وقت تک لوگوں کے درمیان رہیں گے جب تک آخری فرد محفوظ مقام تک نہیں پہنچ جاتا‘۔