کھیلوں کی دنیا ایک اور بڑے ٹاکرے کے لیے تیار ہے، کیونکہ بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستان کے ارشد ندیم ایک بار پھر آمنے سامنے آنے والے ہیں۔ دونوں دوست مگر حریف ممالک کے ایتھلیٹس 18 ستمبر کو ٹوکیو میں ہونے والے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کے جیولن تھرو فائنل میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گے۔
کبھی کھیل کے ذریعے دوستی کی علامت سمجھے جانے والے یہ دونوں کھلاڑی خاص طور پر رواں سال کے آغاز میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد اب ایک دوسرے سے خاصے فاصلے پر دکھائی دے رہے ہیں،۔
نیرج چوپڑا، جو 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیت چکے ہیں، موجودہ عالمی چیمپیئن ہیں، جبکہ پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں شاندار کارکردگی کے ذریعے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کے لیے 40 سال بعد پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ یہ مقابلہ ان دونوں کے درمیان پیرس کے بعد پہلا آمنا سامنا ہوگا اور کھیلوں کے مداح اس ٹاکرے کو لے کر بے حد پُرجوش ہیں۔
بھائی چارہ اب ماضی کی بات؟
پہلے ان دونوں کھلاڑیوں کی دوستی کو سرحد پار بھائی چارے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ارشد ندیم کی والدہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھاکہ ’ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، لیکن وہ دونوں بھائیوں کی طرح ہیں‘۔’چوپڑا کی والدہ نے بھی ارشد ندیم کو ’اپنا بیٹا‘ قرار دیا تھا۔
مگر حالات اس وقت بدل گئے جب اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جبکہ اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی۔ اس کے بعد مئی میں دونوں ممالک کے درمیان 4 روزہ جھڑپوں میں 70 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
اس کے بعد نیرج چوپڑا نے ارشد ندیم کو بھارت میں ہونے والے اپنے ایونٹ ’نیرج چوپڑا کلاسک’ میں شرکت کی دعوت واپس لے لی۔ ایک بیان میں چوپڑا نے کہا کہ ’ ہم کبھی بھی بہت قریبی دوست نہیں تھے‘۔ اب حالات جیسے ہیں، ان میں تعلقات پہلے جیسے نہیں رہ سکتے‘۔
ارشد ندیم نے بھی تعلقات کو رسمی قرار دیا۔ ’جب وہ جیتے تو میں نے مبارکباد دی اور جب میں جیتا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ یہ کھیل کا حصہ ہے‘۔
کھیل میں کون آگے؟
سیاسی کشیدگی کے باوجود، دونوں کھلاڑی میدان میں بھرپور تیاری کے ساتھ اتریں گے۔ نیرج چوپڑا نے حالیہ دنوں میں خاص طور پر چیک جیولن لیجنڈ یان زیلزنی کے ساتھ تربیت شروع کرنے کے بعد شاندار فارم دکھائی ہے،۔ انہوں نے مئی میں دوحہ ڈائمنڈ لیگ میں پہلی بار 90.23 میٹر کا تھرو کیا، اگرچہ وہ جرمنی کے جولیان ویبر سے پیچھے رہ گئے۔
ویبر نے اگست میں زیورخ ڈائمنڈ لیگ میں بھی چوپڑا کو پیچھے چھوڑا اور 91.51 میٹر کی تھرو کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی۔ وہ بھی ٹوکیو میں موجود ہوں گے، ساتھ ہی گریناڈا کے دو بار کے عالمی چیمپیئن اینڈرسن پیٹرز بھی میدان میں اتریں گے۔
ارشد ندیم جولائی میں پٹھے کی سرجری کے بعد واپس میدان میں اترے ہیں۔ انہوں نے صرف ایک ایونٹ میں شرکت کی، مئی میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ، جس میں وہ فاتح رہے اور چوپڑا شریک نہیں تھے۔
فیصلہ کن لمحہ
اب نظریں 18 ستمبر کو ٹوکیو اولمپک اسٹیڈیم پر جمی ہیں۔ کیا چوپڑا اپنا عالمی ٹائٹل بچا پائیں گے؟ یا کیا ارشد ندیم، جو پہلے ہی اولمپک چیمپیئن ہیں، ایک اور بڑی جیت حاصل کریں گے؟
چاہے نتیجہ جو بھی ہو، یہ مقابلہ صرف کھیل نہیں، بلکہ تاریخ، سیاست اور قومی فخر کی نمائندگی کرتا ہے۔ نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کا آمنا سامنا اس سال کی ورلڈ چیمپیئن شپ کا سب سے اہم اور جذباتی لمحہ ثابت ہو سکتا ہے۔