بحریہ ٹاؤن کے خلاف منی لانڈرنگ اسکینڈل کی سماعت میں عدالت نے مقدمہ نمبر 58/25 اور 59/25 کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔
عدالت نے واضح اعلان کیا کہ اگر دونوں ملزمان 13 اکتوبر 2025 کو عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے تو انہیں قانون کے مطابق اشتہاری قرار دے دیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
مقدمہ نمبر 58/25 میں ملزمان عطا الحسن اور سجاد حیدر عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہیں نقول فراہم کی گئیں۔ جبکہ مقدمہ نمبر 59/25 میں ملزمان عطا الحسن اور محمد عمران موجود رہے اور انہیں بھی نقول دی گئیں۔
تاہم ایک اہم ملزم خلیل الرحمن دونوں مقدمات میں عدالت میں پیش نہ ہوا۔ اس کے وکیل نے بیماری کو جواز بنا کر حاضری معافی کی درخواست دائر کی، لیکن عدالت نے اسے تاخیری حربہ قرار دیا اور دو ٹوک الفاظ میں کہاکہ ’’ صحت کے نام پر تاخیری حربے کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے۔‘‘
عدالت نے مزید حکم دیا کہ ملزم خلیل الرحمن کو نقول اسی وقت فراہم کی جائیں گی جب وہ خود عدالت میں پیش ہوگا۔ ساتھ ہی ہدایت دی گئی کہ آئندہ تاریخ پر ہر صورت گواہ پیش کیے جائیں، بصورت دیگر قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
عدالت نے مقدمہ نمبر 58/25 کی سماعت 15 ستمبر 2025 اور مقدمہ نمبر 59/25 کی سماعت 17 ستمبر 2025 تک ملتوی کر دی۔ تاہم عدالت کے ریمارکس سے یہ واضح ہوگیا کہ تاخیری حربے اب کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے اور قانونی عمل پوری سختی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔