وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ثالث ہونے کے باوجود قطر پر حملہ کر کے اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔
دوحہ میں عرب اتحاد کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دوحہ پر حملے کی کھلی مذمت کرتا ہے اور یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران امن کی بات کرنے اور ثالث کا کردار ادا کرنے کے باوجود بھی اسرائیل نے حملہ کیا، اس لیے پاکستان قطری حکام اور اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ غزہ میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور اس موقع پر انہوں نے ایک دس سالہ فلسطینی بچے کا ذکر بھی کیا جس نے خوراک کے لیے کئی کلومیٹر پیدل سفر کیا اور پھر اسے اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اس بربریت کو فوراً روکا جانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے اور بربریت روکنے کے لیے ایک عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے اور اسرائیل کے خلاف فوری اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کروائی جائے اور فلسطینیوں کی رہائی اور مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کا معاملہ صرف دو ریاستی حل سے ہی ممکن ہے؛ فلسطین ایک علیحدہ ریاست ہو جس کا دارالحکومت القدس ہو اور ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کو ہم مکمل طور پر مسترد اور مذمت کرتے ہیں اور اگر ہم متحد نہ ہوئے تو اسرائیل انسانیت کے خلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا۔
قبل ازیںقطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت متعدد ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔
اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقاتیں ہوئیں، جن میں خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم نے امیر قطر، فلسطینی صدر محمود عباس، تاجکستان اور مصر کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے وزیراعظم شہباز شریف سے پرتپاک اور گرمجوشی کے ساتھ ملاقات کی۔
سربراہی اجلاس سے خطاب میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو دوحہ آمد پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسلی کشی ہورہی ہے اور اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ دوحہ پر اسرائیل کا حملہ بہت بڑی جارحیت تھی جس سے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی۔
امیر قطر کا کہنا تھا کہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں لیکن اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے اسرائیل کے تمام دعوے جھوٹے ہیں اور گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔