سعودی وزیر دفاع نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی مشترکہ دفاعی معاہدہ ہونے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اردو زبان میں پوسٹ کی ہے ۔
سعودی وزیر شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے پر ایکس پر لکھا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔
سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک۔🇵🇰🇸🇦 https://t.co/3oBMFEU1G5
رائٹرز کے مطابق سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے اور یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
خلیجی عرب ریاستیں جو اپنے دیرینہ سلامتی کے ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں خاص طور پر گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد یہ دفاعی معاہدہ ان کے لیے اہمیت کا حامل ہے ۔
ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک اعدادوشمار کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں، اس موقع پر پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔
اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے، معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔