خیبر پختونخوا، نیشنل پارکس میں تعمیرات ممنوع، مگر ایوبیہ میں گلَمپنگ سائیٹ کی تیاری؟ سوات ریجن میں غیر قانونی این او سیز کا انکشاف
Home - آزاد سیاست - خیبر پختونخوا، نیشنل پارکس میں تعمیرات ممنوع، مگر ایوبیہ میں گلَمپنگ سائیٹ کی تیاری؟ سوات ریجن میں غیر قانونی این او سیز کا انکشاف
خیبرپختونخوا کے محکمہ جنگلات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات نے ایوبیہ نیشنل پارک میں ایک جاری کردہ نان اوبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کردیا، لیکن دوسری جانب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت گلَمپنگ سائیٹ بنانے کا اشتہار جاری کردیا۔ علاوہ ازیں محکمہ جنگلات کے ڈائریکٹوریٹ نے سوات ریجن میں تین غیر قانونی این او سیز جاری کردئیے ہیں۔
محکمہ جنگلات کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی میں گریڈ 19 ڈائریکٹر کی نشست خالی ہونے پر، اپنے ہی کیڈر کے بجائے کلائمیٹ چینج کے گریڈ 18 کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو سوات ریجن کا چارج دے دیا گیا۔ قانون کے مطابق اپنے ہی کیڈر کے جونیئر افسر کو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک چارج دیا جاسکتا ہے، لیکن اس کیس میں اس اصول کو نظرانداز کیا گیا۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر افسر خان کو اکتوبر 2024 میں لوک آفٹر چارج دیا گیا، جنہیں مالی اختیارات حاصل نہیں تھے، لیکن وہ ان کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ وہ کسی بڑے فیصلے کے مجاز نہیں تھے، اس کے باوجود انہوں نے تین غیر قانونی این او سیز جاری کئے۔
یہ این او سیز بالترتیب این اے ایچ ایل انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 13 مارچ 2025، جبکہ ایم/ایس بٹ خیلہ ایل پی جی پرائیویٹ لمیٹڈ اور امیگو ایل پی جی کو 7 فروری 2025 کو جاری کئے گئے۔ دستاویزات کے مطابق این اے ایچ ایل اور امیگو کے این او سیز کمیٹی کے ریویو کے بغیر جاری کئے گئے، جبکہ ایم/ایس بٹ خیلہ کے این او سی پر ریویو کمیٹی ممبران کے دستخط ہی موجود نہیں۔ یہ عمل قواعد کی صریح خلاف ورزی اور نگرانی کے نظام کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
ان این او سیز پر آڈیٹر جنرل نے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں اور اپنی رپورٹ میں ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔
ایوبیہ نیشنل پارک میں چیئرلفٹ کی بحالی سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے 21 جون 2021 کو سالانہ 9 کروڑ 60 لاکھ روپے پر کنٹریکٹ دیا گیا تھا، جس کے لیے محکمہ جنگلات نے این او سی بھی جاری کیا تھا۔ بعدازاں جب نیشنل پارک کی پچیس کنال سے زائد اراضی تفریحی مقامات میں شامل ہوئی تو محکمہ جنگلات نے کرایہ طلب کیا، جس پر گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ جنگلات کے درمیان رضامندی بھی ہوگئی۔ تاہم بعد میں محکمہ جنگلات نے این او سی کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کردیا، یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ نیشنل پارک میں کسی بھی قسم کی تعمیر ممکن نہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ چند ماہ قبل اسی محکمہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت گلَمپنگ سائیٹ بنانے کا اشتہار دیا۔ ذرائع کے مطابق جس کمپنی کو یہ ٹھیکہ دیا جائے گا، اسے پانچ سال تک سالانہ 1 کروڑ 70 لاکھ روپے ادا کرنا ہوں گے۔ تاہم محکمہ نے اس منصوبے کو ’’ریسرچ گلَمپنگ سائیٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔