توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم موڑ آ گیا ہے اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد کا تفصیلی بیان عدالت میں ریکارڈ ہو چکا ہے ، معلومات کے مطابق بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے اپنے بیان میں بتایا کہ بطور ملٹری سیکرٹری انہوں نے 15 مئی 2020 سے 10 اپریل 2022 تک خدمات انجام دیں اور 7 سے 10 مئی 2021 کے دوران وہ عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر بھی گئے۔
بیان کے مطابق سعودی ولی عہد کی جانب سے ملنے والے تحائف، جن میں جیولری سیٹ، عود کی بوتلیں، زیتون کا تیل، کھجوریں اور ایک کتاب شامل تھی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کی ہدایت دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام تحائف کی تصاویر سرکاری پروٹوکول کے مطابق تیار کی گئیں اور اس بارے میں وزارتِ خارجہ نے باضابطہ طور پر وزیراعظم آفس کو آگاہ کیا تھا۔
بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے بتایا کہ توشہ خانہ کابینہ ڈویژن کے تحت کام کرتا ہے اور سعودی عرب سے ملنے والے تحائف کی مالیت 29 لاکھ 14 ہزار 500 روپے لگائی گئی، جو بشریٰ بی بی کی جانب سے ادا کی گئی رقم کے برابر تھی۔عمرا
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کی جانب سے اس عمل پر کوئی اعتراض نہیں آیا اور تحائف کی مالیت کا تعین اور خط و کتابت عمران خان کے حکم پر ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے کی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ان تحائف میں موجود بلغاری جیولری سیٹ کی اصل مالیت تقریباً ساڑھے سات کروڑ روپے تھی جبکہ عمران خان نے پرائیویٹ اپریزر سے اس کی قیمت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی اور سرکاری خزانے میں صرف 29 لاکھ روپے جمع کرائے، حکام کا کہنا ہے کہ اس جیولری سیٹ میں نیکلیس، بریسلیٹ، ایئررنگز اور انگوٹھی شامل تھی۔
اس سے قبل توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری انعام اللہ شاہ اور نجی اپریزر صہیب عباسی کے بیانات بھی سامنے آ چکے ہیں جنہوں نے سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف کیا تھا۔