چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے نوجوان ماہرین کے لیے نیا ’K‘ ویزا متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ویزا یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا، جس کے تحت اہل امیدواروں کو داخلے، قیام اور بار بار آنے جانے کی سہولت زیادہ آسانی سے فراہم کی جائے گی۔
’K‘ ویزا رکھنے والے افراد تعلیم، ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی اور کاروباری تحقیق میں حصہ لے سکیں گے اور اس کے لیے کسی ملکی آجر یا ادارے کے دعوت نامے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عالمی سائنسی ٹیلنٹ کو چین کی جانب راغب کرنے اور بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر نے امیگریشن محدود کرنے کے لیے ایچ ون بی ورکر ویزا کی سالانہ فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کی تھی اور اب اس پالیسی سے متعلق نیا ایگزیکٹو آرڈر بھی نافذ ہو چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکا میں ایچ ون بی درخواستوں پر بھاری فیس کے نفاذ کے بعد چین کا ’K‘ ویزا جنوبی ایشیا سمیت عالمی ٹیلنٹ کے لیے ایک پرکشش متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔