لاہور کی مقامی عدالت نے مشہور یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی ضمانت منسوخ کر دی ہے۔ ان کے خلاف پاکستان میں غیر قانونی آن لائن جوئے اور ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کی تشہیر کے کیس میں تحقیقات جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے 3 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ رقم برآمد ہوئی ہے۔ عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ڈکی بھائی نے اپنے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے ذریعے جوئے کی ایپلی کیشنز کی بھرپور تشہیر کی۔
ڈکی بھائی کو 17 اگست کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے گرفتار کیا تھا اور وہ تاحال جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
تحقیقات کے مطابق، ڈکی بھائی نے اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے بائنومو، ایکس بیٹ ون، بیٹ365 ، اور بی۔9گیم جیسے غیر قانونی پلیٹ فارمز کی تشہیر کی اور وہ ان میں سے کم از کم ایک پلیٹ فارم کے لیے ’کنٹری مینیجر‘کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہیں اس تشہیر کے بدلے خطیر مالی فوائد حاصل ہوئے۔
ملزم کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت درج ذیل دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، سیکشن 13 (الیکٹرانک جعل سازی)، سیکشن 14 (الیکٹرانک دھوکہ دہی)، سیکشن 25 (سپیمنگ)، سیکشن 26 (سپوفنگ) اس کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
پینل کوڈ کی دفعات میں سیکشن بی۔294 تجارتی مقاصد کے لیے انعام کی پیشکش، سیکشن 420 دھوکا دہی اور جائیداد کے حصول میں فریب، ایک سینیئر ’این سی سی آئی اے‘ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’یہ صرف غیر ذمہ دارانہ اشتہارات کا معاملہ نہیں، بلکہ مالیاتی فراڈ میں شراکت داری کا مسئلہ ہے‘۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہو سکتا ہے۔
ڈیجیٹل کمیونٹی پر کڑی نظر
ڈکی بھائی کی گرفتاری نے پاکستان کی ڈیجیٹل مواد تخلیق کرنے والی کمیونٹی میں ہلچل مچا دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، کئی دیگر یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا شخصیات کو بھی تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے، ان میں اقرا کنول (سسٹرولاجی)، محمد انس علی، محمد حسنین شاہ، مدثر حسن، ندیم مبارک (معروف بطور ندیم نانی والا) ذرائع کے مطابق، اقرا کنول نے حمل کے باعث عدالت سے مزید وقت مانگا ہے۔
یہ کیس سوشل میڈیا پر انفلوئنسرز کی ذمہ داری اور غیر شفاف اشتہارات کے خطرات پر ایک بار پھر بحث کو جنم دے رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ڈیجیٹل اشتہارات پر سخت قوانین کی فوری ضرورت ہے، خاص طور پر جب لاکھوں پاکستانی یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز سے تفریح، طرزِ زندگی اور مالی مشورے لیتے ہیں۔