وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے تحت بلوچستان کی معدنیات کو گوادر بندرگاہ سے منسلک کرنے کے لیے خصوصی راہداری قائم کی جائے گی۔
بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 14 میں سے 11ویں اعلیٰ سطحی سی پیک اجلاس کی صدارت ان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور اس اجلاس میں سی پیک فیز 2 کے آغاز کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ دوسرا مرحلہ سرکاری سطح کے تعاون کے بجائے بزنس ٹو بزنس شراکت داری پر زور دے گا تاکہ چینی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
احسن اقبال کے مطابق بیجنگ میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس ایک نئے دور کا آغاز ہے اور اڑان پاکستان منصوبے کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائیو ایز فریم ورک اور سی پیک کی پانچ راہداریاں ایک دوسرے سے منسلک ہیں، جن میں گروتھ راہداری برآمدات میں اضافہ اور معاشی ترقی کو تیز کرنے کا ذریعہ بنے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا عالمی برآمدات میں حصہ بہت کم ہے، اس لیے پاکستانی مصنوعات پر آسیان ممالک کے ٹیرف کو لاگو کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے تاکہ مسابقت بڑھ سکے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ روزگار راہداری پسماندہ علاقوں کی ترقی پر فوکس کرے گی جبکہ انوویشن راہداری چین کے ٹیکنالوجی تجربات سے فائدہ اٹھانے اور ڈیجیٹل سلک روٹ بنانے میں مددگار ہوگی۔
اسی طرح گرین انرجی راہداری ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور انفراسٹرکچر راہداری میں وسطی ایشیا اور افغانستان سے علاقائی ربط قائم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی تعمیر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کا خوشحالی اور علاقائی ترقی کا وژن اڑان پاکستان سے ہم آہنگ ہے، پاکستان نے تجویز دی ہے کہ سی پیک فیز 2 میں نوجوانوں کی ہنرمندی اور عوامی ترقی کو اولین ترجیح دی جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس منصوبے کے تحت اگلی دہائی میں دس ہزار نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجیز میں پی ایچ ڈی کے لیے چین کی 50 بڑی یونیورسٹیوں میں بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے، اس اقدام سے معیشت کو ٹیکنالوجی پر مبنی بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلی دو دہائیوں میں نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کر کے پاکستان میں معاشی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے، چین کے ساتھ فنی و تکنیکی تربیت کے شعبے میں بھی تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔
مزید برآں وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے چین کے ماڈل کو اپنانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ پائیدار ترقی اور عوامی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔