پاکستان نے بڑا یو ٹرن لے لیا، ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو مسلم ممالک کی مجوزہ ترامیم کے بغیر مسترد کر دیا

پاکستان نے بڑا یو ٹرن لے لیا، ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو مسلم ممالک کی مجوزہ ترامیم کے بغیر مسترد کر دیا

پاکستان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے لیے امن منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ جب تک 8 مسلم ممالک کی مشترکہ مجوزہ ترامیم شامل نہیں کی جاتیں‘ پاکستان اس منصوبے کی حمایت نہیں کرے گا۔

منگل کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ و نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان ٹرمپ کے اعلان کردہ 20 نکاتی منصوبے کو تسلیم نہیں کرتا۔ انہوں نے اسے ’ ان کی جانب سے اعلان‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کر دی، اقوام متحدہ میں اسرائیلی بستیوں کی مذمت

اسحاق ڈار نے کہا کہ’یہ ہماری دستاویز نہیں ہے۔ ’کچھ اہم نکات ہیں جنہیں ہم شامل کرنا چاہتے ہیں، اگر وہ شامل نہیں کیے گئے‘ تو ہم انہیں خود شامل کریں گے‘۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان اور 7 دیگر مسلم ممالک کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان ہی قابل قبول ہے۔

امریکی میڈیا ادارے کے مطابق ’اصل منصوبے میں بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی مداخلت سے نمایاں تبدیلیاں کی گئیں‘ جس میں اسرائیل کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ غزہ سے واپسی کے مراحل اور حماس کے غیر مسلح ہونے کے عمل پر ویٹو کا حق رکھے گا‘۔ حتیٰ کہ 3 مراحل کی واپسی مکمل ہونے کے بعد بھی اسرائیلی افواج  ’سیکورٹی پرائمٹر‘ کے اندر موجود رہیں گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ تبدیلیاں مبینہ طور پر عرب و مسلم ممالک سے مشاورت کے بغیر کی گئیں‘ جس پر سعودی عرب‘ مصر‘ اردن‘ ترکیہ اور قطر جیسے ممالک نے پس پردہ شدید ناراضگی ظاہر کی۔ رپورٹ کے مطابق‘ قطر نے تو امریکا سے منصوبے کے اعلان میں تاخیر کی درخواست کی‘ مگر وائٹ ہاؤس نے اسے نظر انداز کر کے منصوبہ جاری کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان‘ سعودی عرب‘ انڈونیشیا‘ یو اے ای‘ قطر اور دیگر ممالک پر مشتمل 8 مسلم ممالک نے بعد ازاں ایک مشترکہ بیان جاری کیا‘ جس میں ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا گیا‘ مگر منصوبے کی مکمل حمایت سے گریز کیا گیا۔ ’اگر کسی جگہ اختلاف ہے‘ تو ہم اسی (مشترکہ بیان) کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

مزید پڑھیں:غزہ منصوبے میں بورڈ آف پیس کی سربراہی میں خود کروں گا، صدر ٹرمپ

اسحاق ڈار نے اس سفارتی عمل کی تفصیل بھی بیان کی جس کے تحت یہ امن منصوبہ تشکیل پایا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم رہنماؤں نے ٹرمپ سے ملاقات میں جنگ بندی‘ انسانی امداد کی فراہمی‘ جبری بے دخلی کا خاتمہ‘ بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کو روکنے جیسے نکات پیش کیے۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت غزہ میں ایک ٹیکنو کریٹ فلسطینی حکومت قائم کی جائے گی‘ جس کی نگرانی ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا‘ جس میں زیادہ تر فلسطینی شامل ہوں گے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ فلسطینی سیکیورٹی ادارے بنیادی نفاذ کار ہوں گے‘ جبکہ ان کی معاونت کے لیے دیگر ممالک کی فورسز موجود ہوں گی۔ انڈونیشیا نے20000فوجی بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔ ’پاکستانی قیادت بھی اس بارے میں فیصلہ کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ فورس صرف غزہ کے لیے مخصوص ہو گی اور اس کی تعیناتی کی تفصیلات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ریکارڈ کی جائیں گی۔

اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان کی فلسطین سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ’ہم 2  ریاستی حل کے حامی ہیں اور ساتوں دیگر ممالک بھی ہمارے ساتھ ہیں‘۔

دوسری جانب‘ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر اور مصر نے حماس کو یہ منصوبہ پیش کر دیا ہے اور حماس کے پاس ’ 3 سے 4 دن‘ ہیں منصوبہ تسلیم کرنے کے لیے‘ ورنہ اسے ’بہت افسوسناک انجام ‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے روانگی کے وقت صحافیوں سے کہا کہ ’حماس کو اب فیصلہ کرنا ہو گا‘ یا تو وہ اس منصوبے پر عمل کرے گی‘ یا پھر نہیں  اور اگر نہیں کرے گی‘ تو انجام بہت برا ہو گا‘۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی پر ٹرمپ کا 21 نکاتی فارمولا، نئی تفصیلات سامنے آگئیں

تاہم‘ حماس کی جانب سے اس منصوبے کو مسترد کیے جانے کا قوی امکان ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ یہ منصوبہ ’مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں ہے‘  اور ’فلسطینی عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسلحہ حوالے کرنا ناممکن شرائط ہیں۔

قطر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ حماس اس منصوبے کا ’ذمہ داری کے ساتھ جائزہ لے رہی ہے‘۔

اگرچہ اسرائیلی حکام کی جانب سے ابھی تک سرکاری ردعمل نہیں آیا‘ لیکن رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو کی پس پردہ مداخلت نے اس منصوبے کی اصل شکل کو تبدیل کر دیا ہے اور ممکنہ طور پر ٹرمپ کی اس امن کوشش کو مسلم اور عرب دنیا کی مکمل حمایت حاصل ہونے سے روک دیا ہے۔

editor

Related Articles

1 Comment

Avarage Rating:
  • 0 / 10

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *