دنیا کے ڈیجیٹل ہوتے ہی مجرم بھی سائبر کرمنل بن چکے ہیں کریڈٹ کارڈز کو بچانے کے لیے کیا طریقے کارگر ہیں وہ جانیے۔
آج لوگ نقد رقم کے بجائے کریڈٹ کارڈ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ خرید وفروخت ہو۔ کسی کو رقم کی منتقلی یا بلوں کی ادائیگی اب سب اے ٹی ایم کے ذریعہ کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ نقدی رکھنے اور لوٹے جانے کے خطرے بھی بچ جاتے ہیں۔
تاہم دنیا میں بڑھتے جرائم کے بعد جب لوگوں نے نقدی کے بجائے کریڈٹ کارڈز کا استعمال شروع کیا تو سائبر کرمنلز نے انہیں لوٹنا شروع کر دیا اور آئے روز ایسی وارداتیں سامنے آتی ہیں جس میں سائبر کرائمز کے ذریعہ لوگوں کو ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں اے ٹی ایم کارڈ کے استعمال کے لیے چار ہندسوں والا خفیہ پن کوڈ ہوتا ہے، جو سوائے کارڈ ہولڈر کے کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔ حتیٰ کہ متعلقہ بینک بھی اس سے لاعلم ہوتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود سائبر کرمنل فراڈ کے ذریعہ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔
اس کی بڑی وجہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی جانب سے اپنے اے ٹی ایم کے رکھے جانے والے پن کوڈز ہیں۔ جو صارفین اپنے اے ٹی ایم کارڈ کے لیے پن کوڈ کے لیے عام ہندسے استعمال کرتے ہیں، وہی زیادہ ہیکرز کا شکار بنتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آسان پن کوڈ چند لمحے میں آپ کا اکاؤنٹ کا صفایا کرا سکتا ہے۔ سائبر ماہرین نے ان پن کوڈز کی نشاندہی بھی کی ہے، جو سائبر کرمنلز کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔ یہ عموماً ترتیب وار ہندسے اور دہرائے گئے ہندسوں پر مبنی ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صارف مثال کے طور پر 1111، 2222، 3333، 0000، 5555 یا ترتیب سے استعمال کیے گئے ہندسوں پر مبنی کوڈ جیسے 1234، 2345، 6789 یا اس کے الٹ جن میں سب سے زیادہ 4321 غیر محفوظ ہے۔
اسی طرح بعض لوگ اپنی تاریخ پیدائش بطور پن کوڈ استعمال کرتے ہیں جیسے 13 اگست (1308)، 17 دسمبر (1712) یا پیدائش کا سال مثلاً 2025، 1970 یا پھر گاڑی نمبر، موبائل نمبر کے ہندسے پر مبنی کوڈز کا پتہ لگانا بھی ہیکرز کے لیے آسان ہوتا ہے، کیونکہ تاریخ پیدائش، اور سن پیدائش کا سوشل میڈیا اور دیگر دستاویزات سے پتہ لگانا اور بھی زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اور اس کو ہیک کرنے میں صرف چند سیکنڈ ہی لگتے ہیں۔
ماہرین نے محفوظ پن کوڈ کے انتخاب کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایسے ہندسوں کا پن کوڈ بنائیں جو بے ترتیب ہو لیکن آپ اسے ذہن نشین کر لیں۔ اس کے علاوہ ہر 6 یا 12 ماہ بعد اپنا پن کوڈ تبدیل کر لیں۔ پن کوڈ کو موبائل فون یا کہیں بھی لکھ کر محفوظ نہ کریں۔ اس نمبر کو کسی کے ساتھ شیئر بھی نہ کریں اور اگر آپ ایک سے زائد اے ٹی ایم کارڈ رکھتے ہیں تو بہتر ہے کہ ہر ایک کا پن کوڈ دوسرے سے بہت مختلف رکھیں۔