صدرٹرمپ کےغزہ جنگ بندی منصوبے سے متعلق حماس کا ردِ عمل

صدرٹرمپ کےغزہ جنگ بندی منصوبے سے متعلق حماس کا ردِ عمل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا۔

مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ کے غزہ جنگ بندی منصوبے پر اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے منصوبے پر ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔

حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے.

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ معاملےکی تفصیلات پربات چیت کےلیےثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونےکو تیار ہے۔

تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔ اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *