صوبہ بلوچستان کے علاقے گوادر اور جیوانی میں پانی کے شدید بحران نے علاقے کے عوام کو شدید متاثر کیا ہوا تھا، جس کی بنیادی وجہ اکرہ اور سواد ڈیموں کا خشک ہو جانا اور شادی کور ڈیم کی پائپ لائن سے پانی کی چوری تھی۔ اس کے علاوہ، گوادر کا ڈی سیلینیشن پلانٹ غیر فعال ہو جانے سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی تھی۔
بحران کے پیش نظر 29 ستمبر کو گوادر میں پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں گوادر کے لیے یومیہ 24 لاکھ گیلن اور جیوانی کے لیے 5 لاکھ گیلن پانی فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ اجلاس میں شادی کور پائپ لائن سے پانی کے بہاؤ میں اضافہ اور گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے فیصلے کیے گئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے میرانی ڈیم سے پانی کو واٹر باؤزر کے ذریعے منتقل کرنے کی بھی منظوری دی، جس کے تحت 7 واٹر باؤزر جلد علاقے میں پہنچنے والے ہیں۔ شادی کور پائپ لائن اب یومیہ 12 لاکھ گیلن پانی فراہم کر رہی ہے جبکہ ڈی سیلینیشن پلانٹ بھی جزوی طور پر بحال ہو چکا ہے۔ مزید برآں، سن اسٹار کنوؤں کے لیے پائپ لائن کی تنصیب کا کام بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔
پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کے یہ مشترکہ اقدامات علاقے کی کم از کم پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے اور جلد ہی پانی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایسے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے پانی کے ضیاع کو روکنا اور مزید ڈیمز تعمیر کرنا ناگزیر ہے۔
گوادر اور جیوانی کی عوام نے پاک فوج اور سول انتظامیہ کی پانی کے بحران کو حل کرنے کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا ہے۔