وفاقی وزیر احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، طارق فضل چوہدری، امیر مقام، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ہونے والے مذاکرات کامیاب رہے اور ایک معاہدے کے ذریعے بحران کا فوری حل نکال لیا گیا ہے۔
ان کے مطابق بات چیت میں پاکستان اور آزاد کشمیر دونوں کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا اور یہ معاہدہ دراصل دونوں فریقوں کی جیت ہے۔
وزراء نے کہا کہ آزاد کشمیر کے احتجاج میں جانی نقصان پر شدید دکھ ہے اور اس افسوسناک پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ فریقین نے باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ ایک ایسا فارمولا تیار کیا جس سے فوری طور پر امن بحال ہوا۔
حکومتی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انتظامی ڈھانچے میں موجود خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں۔
احسن اقبال نے کہا کہ جو معاملات اور وعدے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ طے ہوئے ہیں ان پر جلد اور مکمل عملدرآمد کیا جائے گا ۔
ہمیں کشمیر کے مسائل کو سیاسی بصیرت اور سنجیدگی سے حل کرنا ہے۔ تشدد کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا، ہم محدود وسائل کے باوجود مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور وزیر اعظم شہباز شریف کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس معاملے کو سلجھانے میں کردار ادا کیا۔
معاہدے کے مطابق، ہر ماہ کم از کم دو اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ فریقین کے درمیان رابطہ برقرار رہے اور مسائل کے حل کی رفتار تیز ہو۔
رہنماؤں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر پوری قوم افسوس میں شریک ہے لیکن امید ہے کہ یہ سمجھوتہ ایک نئے دور کی شروعات ثابت ہوگا۔