ڈی جی آئی ایس پی آرکی 50 سینئر ترین صحافیوں سے طویل نشست،غزہ اور کشمیر پر دوٹوک موقف

ڈی جی آئی ایس پی آرکی 50 سینئر ترین صحافیوں سے طویل نشست،غزہ اور کشمیر پر دوٹوک موقف

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پچاس معروف صحافیوں کے ساتھ ایک طویل نشست کی، جس میں حامد میر، عامر غوری، محمد مالک، شہزاد اقبا ل اورحسن ایوب سمیت دیگر شامل تھے ۔

  ایک سینئر صحافی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ نشست تقریباً پانچ گھنٹے جاری رہی اور اس دوران ملکی سلامتی، خطے کے حالات اور اہم قومی و بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کا موقف غزہ کی صورتحال کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کے تعلقات غیر متزلزل ہیں۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام اور پاکستانی عوام بھائی بھائی ہیں بھائیوں کے درمیان مسائل ہوتے ہیں جنہیں باہمی تعاون  یکجہتی کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کسی بھی تیسرے فریق کو کشمیر کے معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے اگر کوئی کارروائی آپریشن سندور جیسی کی گئی تو اس بار تمام شکوے دور کریں گے ہمیں معلوم ہے کہ ا ن سے کیسے نمٹنا ہے پہلے سے بہتر ان کا علاج کیا جائے گا ، بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں

  نئی لڑائی چھیڑی گئی تو پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا ہمیں کوئی فکر نہیں ہم وقت تیار رہتے ہیں

کشمیری ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ،راجناتھ سنگھ کی باتوں کی کوئی وقعت نہیں ہے ،پاکستان کو معلوم ہے کہ بھارت کون سا اسلحہ خرید رہا ہے

انہوں نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملاقات میں مائن اینڈ منرلز سے متعلق تفصیلی اور بامعنی گفتگو ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ممکنہ پہلوؤں پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پاک فوج وزیر اعظم کے ماتحت اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے رہی ہے۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے  ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج بی ایل اے، فتنہ الہند وستان اور فتنہ الخوارج کے خلاف بھرپور آپریشن کر رہی ہے اور یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ بھارتی سیکورٹی قیادت کی جانب سے سامنے آنے والے خواب خرابی پر مبنی، اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات نوٹ کیے ہیں۔

یہ غیر ذمہ دارانہ بیانات جارحیت کے لیے من گھڑت بہانے تراشنے کی ایک نئی کوشش کی عکاسی کرتے ہیں ، ایک ایسی صورتِ حال جو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

دہائیوں سے بھارت نے خود کو مظلوم کے طور پر پیش کر کے اور پاکستان کی منفی تصویر کشی کرکے فائدہ اٹھایا، جبکہ درحقیقت اس نے جنوبی ایشیا اور اس سے آگے تشدد کو ہوا دی اور دہشت گردی کو فروغ دیا۔

یہ بیانیہ کافی حد تک بے بنیاد ثابت ہو چکا ہے اور دنیا اب بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی بے چینی کا مرکز سمجھتی ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سال کے آغاز میں بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت نے دو جوہری طاقتوں کو ایک بڑے جنگ کے دہانے تک پہنچا دیا تھا۔ تاہم بھارت نے بظاہر اپنے لڑاکا طیاروں کے تباہ ہونے اور پاکستان کے طویل فاصلے کے ہتھیاروں کے جوابی ردِعمل کو بھلا دیا ہے۔

اجتماعی فراموشی کا شکار ہو کر بھارت اب اگلی کشمکش کا متلاشی معلوم ہوتا ہے،بھارتی وزیر دفاع اور اس کے فوجی و فضائی سربراہان کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے پیشِ نظر ہم خبردار کرتے ہیں کہ مستقبل کا تنازعہ قیامت خیز تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ اگر دشمن نے ایک بار پھر جھڑپ کا آغاز کیا تو پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا،ہم بغیر کسی جھجھک اور کسی روک ٹوک کے بھرپور جواب دیں گے۔جو لوگ نیا معمول قائم کرنا چاہتے ہیں اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان نے ردِعمل کا ایک نیا معمول قائم کر دیا ہے، جو تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا۔

انہوں نے بھارت کو کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے پاس دشمن کے علاقے کے ہر گوشے میں جنگ لے جانے کی صلاحیت اور عزم موجود ہے، اس بار ہم جغرافیائی حفاظتی امنگ کے افسانے کو چکنا چور کر دیں گے اور ہندوستان کے دور دراز ترین علاقوں تک حملے کریں گے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *