امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔
امریکی صدر نے سی این این کے اینکر جیک ٹیپر سے گفتگو میں 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس اقتدار پر قائم رہنے کی کوشش کرے گی تو اسے مکمل طور پر نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ناکام ہوئے تو غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
اسرائیلی کمانڈرز سے خطاب میں آرمی چیف ایال ضمیر کا کہنا تھا کہ فی الحال کوئی جنگ بندی نہیں ہے تاہم آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ عسکری کارروائیوں سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سیاسی سطح پر مذاکرات میں استعمال کیا جا رہا ہے، اگر سیاسی کوشش کامیاب نہیں ہوئی تو ہم لڑائی میں واپس آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، ہر میدان میں دشمن کو تباہ کر رہا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں حقیقت بدل رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر نے بھی دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔
یاد رہے کہ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس میں بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا حماس نے ہتھیار نہ ڈالنے، غزہ کو کنٹرول میں رکھنے اور یرغمالیوں کی رہائی کو مذاکرات سے مشروط کرنے کے مؤقف کے ساتھ ان کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے؟
اس پر ٹرمپ نے مختصر جواب دیا کہ ‘ہم دیکھیں گے اور اس کا جواب وقت آنے پر دیا جائےگا۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کا حماس سے متعلق یہ تازہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مصر میں مزاحمتی تنظیم اور اسرائیل کے درمیان آج بالواسطہ مذاکرات شروع ہورہے ہیں۔
اس مذاکرات میں امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف امریکا کی نمائندگی کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیلی وفد بھی مذاکرات کے لیے آج مصر کے شہر شرم الشیخ روانہ ہوگا۔
بالواسطہ مذاکرات کے لیے خلیل الحیہ کی قیادت میں حماس وفد بھی مصر پہنچ رہا ہے۔ فلسطینی مذاحمتی تنظیم یرغمالیوں کی رہائی سمیت معاہدے کے دیگر نکات پر بات چیت کے لیے تیار ہے تاہم حماس کو کچھ نکات پر تحفظات بھی ہیں۔
عرب میڈیا نے حماس ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے پر بھی رضامند ہو گئی ہے۔