وزارتِ صحت کی جانب سے ملک میں سرویکل کینسر سے بچاؤ کی قومی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے اوراس حوالے سے انفلوئنسرز، صحافیوں اور اینکرز کو خصوصی بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ صحت نے قومی سطح پر آگاہی اور ویکسینیشن مہم کا آغاز کرتے ہوئے میڈیا، اینکرز، انفلوئنسرز اور صحافیوں کو اسلام آباد میں مدعو کیا، جہاں انہیں سرویکل کینسر سے متعلق تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔
اجلاس میں ماہرینِ صحت نے بتایا کہ سرویکل کینسر ایک “خاموش قاتل” ہے جو اکثر بغیر علامات ظاہر کیے خواتین کو نشانہ بناتا ہے۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ یہ بیماری ویکسین کے ذریعے قابلِ تدارک ہے۔
پریزنٹیشن میں ماہرین نے سرویکل کینسر کے بارے میں بنیادی آگاہی فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بیماری ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) سے پیدا ہوتی ہے — اور دنیا کے کئی *مسلم ممالک میں برسوں سے بچیوں کو اس کے خلاف ویکسین دی جا رہی ہے*۔ اب پاکستان نے بھی اس عالمی معیار پر قدم رکھ دیا ہے۔
ماہرِ صحت ڈاکٹر روزینہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال پانچ ہزار سے زائد خواتین سرویکل کینسر میں مبتلا ہوتی ہیں، جن میں سے تین ہزار سے زیادہ زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “یہ اعداد و شمار اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم فوری طور پر اپنی بچیوں کو ویکسین لگوائیں، تاکہ انہیں اس جان لیوا مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔”
سماجی کارکن ہما خاور نے والدین سے اپیل کی کہ وہ ویکسینیشن مہم کو سنجیدگی سے لیں۔ “یہ ویکسین احتیاط نہیں، تحفظ ہے۔ والدین کو اپنی بچیوں کے بہتر مستقبل کے لیے یہ قدم لازمی اٹھانا ہوگا۔”
ماہرین کے مطابق اگر ملک میں 90 فیصد بچیوں کو ویکسین لگا دی جائے تو آنے والے برسوں میں سرویکل کینسر کے کیسز میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آگاہی کی کمی ایک بڑا چیلنج ہے — بہت سے والدین ویکسین کے بارے میں غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔
وزارتِ صحت کے نمائندوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ HPV ویکسین کو سرکاری اسپتالوں اور اسکولوں کے ذریعے مفت یا کم قیمت پر دستیاب کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ ایک ملکی سطح کی آگاہی مہم شروع کی جا رہی ہے جس میں علمائے کرام، اساتذہ، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور مشہور شخصیات کو شامل کیا جائے گا تاکہ عوامی اعتماد بڑھایا جا سکے۔
اس بریفنگ میں شریک صحافیوں اور اینکرز نے بھی اس مہم کی اہمیت کو سراہا اور یقین دلایا کہ میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو گھر گھر پہنچایا جائے گا۔