عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت نے ریکارڈ بنا لیے ، جو بدھ کے روز پہلی بار فی اونس 4,000 ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ معاشی و جغرافیائی غیر یقینی صورتحال، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی، اور محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش جیسے عوامل کی بنیاد پر سامنے آیا۔
اسپاٹ گولڈ کی قیمت 0.7 فیصد اضافے کے ساتھ 4,011.18 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی، جبکہ دسمبر کے لیے امریکی گولڈ فیوچرز بھی 0.7 فیصد اضافے کے ساتھ 4,033.40 ڈالر فی اونس پر ٹریڈ ہو رہے ہیں۔
سال 2025 میں سونا اب تک 53 فیصد مہنگا ہو چکا ہے، جبکہ 2024 میں اس کی قیمت میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ، گزشتہ دو روز میں تقریباً 7 ہزار روپے اضافے کے ساتھ ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 16 ہزار 778 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق موجودہ حالات میں سونا ایک محفوظ اثاثہ تصور کیا جا رہا ہے، اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت جلد 5,000 ڈالر فی اونس کراس کر سکتی ہے۔
سونے کی قیمتوں میں اس تیزی کی وجوہات میں امریکی ڈالر کی کمزوری، عالمی سطح پر مرکزی بینکوں کی طرف سے خریداری، سیاسی بے یقینی، اور امریکا میں حکومت کی جزوی بندش شامل ہیں۔
امریکی حکومت کی شٹ ڈاؤن اب ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے، جس سے اہم اقتصادی اعداد و شمار کی اشاعت مؤخر ہو گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ 4,000 ڈالر کی سطح پر منافع سمیٹنے کا رجحان سونے کی قیمت میں وقتی کمی لا سکتا ہے، لیکن مجموعی طور پر مارکیٹ کا رجحان اب بھی مثبت ہے۔
دریں اثنا، دیگر قیمتی دھاتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا،چاندی 1.3 فیصد اضافے کے ساتھ 48.42 ڈالر فی اونس ، پلاٹینم 2.5 فیصد اضافے کے ساتھ 1,658.40 ڈالر فی اونس،پیلاڈیم 1.8 فیصد اضافے کے ساتھ 1,361.89 ڈالر فی اونس پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
ماہرین یوکرین پر روسی حملوں کے بعد ماسکو کے اثاثوں کے منجمد ہونے کو بھی عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ گردانتے ہیں۔
دنیا بھرمیں سونے کے ذخائر کے حوالے سے امریکا پہلے نمبر پرہے جبکہ ایشیا میں یہ اعزاز چین کے پاس ہے، بھارت عالمی سطح پر آٹھویں اورایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان عالمی فہرست میں 49 ویں نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، جرمنی اور اٹلی سونے کے ذخائر کے حوالے سرفہرست ہیں، ایشیاء میں چین اور بھارت سونے کے سب سے زیادہ ذخائر رکھتے ہیں۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے 2024ء میں 1,000 میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدااور پچھلی دہائی کی اوسط سالانہ خریداری کے تقریباً دگنا کے برابر ہے۔