پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کیا گیا ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے علی امین گنڈاپور کی بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا برطرفی سے متعلق خبروں کو قطعی جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
پارٹی ذرائع کی تصدیق
میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ فیصلہ عمران خان کی جانب سے جیل سے پارٹی قیادت کو دیے گئے حالیہ احکامات کے تحت کیا گیا ہے۔ پارٹی کے اندرونی حلقوں میں کافی عرصے سے علی امین گنڈا پور کی کارکردگی اور بعض انتظامی فیصلوں پر تحفظات پائے جا رہے تھے، جنہیں بنیاد بنا کر یہ تبدیلی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
عمران خان کے احکامات
عمران خان نے پارٹی کی سینیئر قیادت کو ہدایت کی ہے کہ علی امین گنڈا پور کو فوری طور پر وزیراعلیٰ کے منصب سے ہٹا دیا جائے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب کرانے کے لیے صوبائی اسمبلی میں ضروری اقدامات کیے جائیں۔
سہیل آفریدی کون ہیں؟
پی ٹی آئی قیادت کا دعویٰ ہے کہ سہیل آفریدی کا شمار خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے نسبتاً صاف شفاف اور مؤثر منتظمین میں ہوتا ہے۔ وہ پہلے بھی صوبائی حکومت میں اہم انتظامی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں اور پارٹی قیادت کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ عمران خان نے ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی نامزدگی کی منظوری دی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی برطرفی کی ممکنہ وجوہات
علی امین گنڈا پور، جنہیں مارچ 2024 میں وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا، حالیہ مہینوں میں پارٹی پالیسی سے انحراف اور بعض متنازع بیانات کے باعث قیادت کی تنقید کی زد میں تھے۔ ذرائع کے مطابق بالخصوص خیبرپختونخوا میں گورننس اور قانون و امن کے معاملات پرپارٹی میں ان کی قیادت پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے،۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، آئندہ چند روز میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی اور سہیل آفریدی کو قائد ایوان منتخب کرانے کے لیے باقاعدہ مشاورت اور لابنگ شروع کی جائے گی۔ اگر مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی تو سہیل آفریدی صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
افواہیں بے بنیاد اور سازش کا حصہ ہیں
ادھر بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ یہ تمام افواہیں ایک منظم سازش کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ پارٹی کو اندرونی طور پر تقسیم اور کمزور کیا جا سکے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہی ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، ان کے خلاف پھیلائی جانے والی افواہیں قطعی طور پر بے بنیاد ہیں۔ ایسی خبریں پارٹی کو کمزور اور کارکنوں کو کنفیوژ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہیں‘۔
انہوں نے ان افواہوں کو پارٹی کے خلاف ایک “بکھیرنے والی سازش” قرار دیا اور واضح کیا کہ پی ٹی آئی ان سازشوں کے باوجود متحد ہے اور رہے گی۔
پارٹی کو تقسیم کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’ پارٹی کو تقسیم کرنے والی ہر کوشش کا ڈٹ کر اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ہم ان سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور سچائی کا دفاع ہر فورم پر کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر جھوٹی اور گمراہ کن اطلاعات کے ذریعے عوام اور کارکنوں میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، لیکن قیادت اور کارکن ان تمام کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
تنظیمی یکجہتی ہر حال میں برقرار رہے گی
پی ٹی آئی کے رہنما نے اس موقع پر کارکنان کو پیغام دیا کہ وہ کسی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں اور پارٹی قیادت پر اعتماد برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سچائی اور تنظیمی یکجہتی کے دفاع کے لیے ہم ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ انتشار پھیلانے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘۔