پاکستانی مندوب نے ’حقِ جواب‘ کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ، اقلیتوں سے سلوک اور جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔
پاکستان کا واضح مؤقف، کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا
صائمہ سلیم نے بھارت کے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ جموں کشمیر اس کا ’اٹوٹ انگ‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک جھوٹا بیانیہ ہے، جس کی تردید اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں خود کرتی ہیں، جن کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دیا جانا لازم ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کو تسلیم نہیں کرتا۔
بھارتی جمہوریت کا اصل چہرہ ’اقلیتوں کے لیے جہنم‘
پاکستانی مندوب نے بھارت کے اندر بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی، اسلاموفوبیا اور اقلیتوں پر ریاستی جبر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت اب ایک ’عدم برداشت کے تھیٹر‘ میں بدل چکی ہے، جہاں اقلیتیں، بالخصوص مسلمان مسلسل نشانے پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’ ہندوتوا نظریہ ایک ایسا پرچم ہے جس کے نیچے مساجد گرائی جا رہی ہیں، گرجا گھروں کو نذرِ آتش کیا جا رہا ہے، مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے اور نفرت انگیز تقاریر روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں‘۔
علاقائی جارحیت اور آبی دہشتگردی
صائمہ سلیم نے بھارت پر نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا بلکہ اس پر خطے میں جارحانہ پالیسیوں کے ذریعے چھوٹے ممالک کو دبانے کی کوششوں کا بھی انکشاف کیا۔ انہوں نے 10 مئی کے واقعے کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اس دن بھارت کی جنگجویانہ سوچ دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت ماحولیاتی بحران کے دوران بھی آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ’یہ انسانی وقار، بنیادی حقوق اور خطے میں پائیدار امن کے اصولوں کے منافی ہے‘۔
پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور اقلیتوں پر مظالم کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت جموں و کشمیر سے غیر مشروط انخلا، ریاستی دہشتگردی کا خاتمہ، اور اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت نہیں دیتا، تو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن محض ایک خواب رہے گا۔
’امن کے لیے پاکستان کھڑا ہے‘
اختتام پر صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے بلکہ خطے میں امن، انصاف اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خاطر ہر سطح پر آواز بلند کرتا رہے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے خلاف الزامات لگائے گئے تھے۔ بھارت نے روایتی طور پر دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان پر الزام تراشی کی کوشش کی، جس کا پاکستان نے سفارتی محاذ پر مؤثر جواب دیا۔
پاکستانی مندوب کا یہ دوٹوک اور تفصیلی ردعمل نہ صرف کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی مستقل پوزیشن کا اعادہ تھا بلکہ اس نے بھارت کے اندرونی تضادات کو بھی عالمی برادری کے سامنے نمایاں کیا۔
پاکستان نے ایک بار پھر سفارتی سطح پر ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ بھارت کے پروپیگنڈے کا حقائق پر مبنی، مدلل اور مؤثر جواب بھی دے سکتا ہے۔
صائمہ سلیم کی تقریر نہ صرف پاکستان کے اصولی مؤقف کا اظہار تھی بلکہ جنوبی ایشیا میں بھارت کے بڑھتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ کردار کو بھی عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی سنجیدہ کوشش تھی۔