قوتِ سماعت سے محروم بچوں کے لیے ایک امید افزا پیش رفت کے طور پر سی ایم ایچ ملتان میں قائم کوکلیئر امپلانٹ ایکٹیویشن سینٹر نے اپنی خدمات کا دائرہ کامیابی سے پھیلا دیا ہے۔ سینٹر میں 100 سے زیادہ بچوں کے امپلانٹس کامیابی سے مکمل اور فعال کر دیے گئے ہیں، جس سے یہ بچے نہ صرف سننے بلکہ بولنے کے قابل بھی ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد سی ایم ایچ ملتان میں کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوصی کور کمانڈر ملتان تھے۔ تقریب میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، ماہرین، والدین اور مقامی معززین نے بھرپور شرکت کی۔
پاکستان میں دوسرا فعال مرکز
یاد رہے کہ پاکستان میں پہلا کوکلیئر امپلانٹ سینٹر مئی 2017 میں سی ایم ایچ راولپنڈی میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اگست 2023 میں سی ایم ایچ ملتان میں دوسرا مرکز قائم کیا گیا، جو اب جنوبی پنجاب کے بچوں کے لیے ایک قیمتی نعمت بن چکا ہے۔
جدید سہولیات اور تربیت یافتہ عملہ
سی ایم ایچ ملتان کا کوکلیئر امپلانٹ سینٹر جدید طبی آلات، تربیت یافتہ سرجنز، آڈیولوجسٹس، اور اسپیشل تھراپسٹس پر مشتمل ماہر ٹیم کے ذریعے نہایت موثر خدمات فراہم کر رہا ہے۔ یہاں بچوں کو نہ صرف سماعت کی صلاحیت واپس دلائی جا رہی ہے بلکہ انہیں معاشرتی زندگی میں پر اعتماد بننے کے لیے مکمل تھراپی اور سپورٹ فراہم کی جاتی ہے۔
پاک فوج اور النور اسپیشل چلڈرن اسکول کا تعاون
امپلانٹس کی بھاری لاگت کے باوجود پاک فوج اور النور اسپیشل چلڈرن اسکول ان بچوں کے علاج اور بحالی کے تمام اخراجات میں بھرپور معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ یہ عمل انسانیت اور خدمتِ خلق کے جذبے کی اعلیٰ مثال بن چکا ہے، خصوصاً جنوبی پنجاب جیسے پسماندہ علاقوں میں جہاں یہ سہولت نایاب ہے۔
’ مثبت انقلاب ‘ اور توسیع کا عزم
اپنے خطاب میں کور کمانڈر ملتان نے کوکلیئر امپلانٹ پروگرام کو ’خصوصی بچوں کی زندگیوں میں ایک مثبت انقلاب‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف متاثرہ بچوں بلکہ ان کے خاندانوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ کوکلیئر پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں تک یہ سہولت پہنچائی جا سکے۔
سماعت سے روشنی کی طرف
یہ مرکز صرف طبی علاج تک محدود نہیں بلکہ ایک مکمل بحالی پروگرام کے طور پر کام کر رہا ہے، یہاں بچے سننے اور بات کرنے کے قابل ہو کر عام زندگی میں شامل ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی عمر میں کیے گئے امپلانٹس بچوں کی تعلیمی اور معاشرتی زندگی پر انتہائی مثبت اثرات ڈال رہے ہیں۔
سی ایم ایچ ملتان کا یہ قدم جنوبی پنجاب میں قوتِ سماعت سے محروم بچوں اور ان کے والدین کے لیے ایک نئی امید ہے۔ جہاں نجی شعبے میں یہ علاج لاکھوں روپے کا ہوتا ہے، وہیں فوج اور فلاحی اداروں کا تعاون نہ صرف معاشرتی ذمہ داری کا ثبوت ہے بلکہ انسانیت کی خدمت کا بھی عکاس ہے۔
یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ادارے، حکومت، اور سماجی تنظیمیں مل کر کام کریں تو خصوصی افراد کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔