پاکستان تحریک انصاف کو بڑا سیاسی جھٹکا، الیکشن کمیشن نے تاریخی فیصلہ سنا دیا

پاکستان تحریک انصاف کو بڑا سیاسی جھٹکا، الیکشن کمیشن نے تاریخی فیصلہ سنا دیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک بڑا سیاسی دھچکا اُس وقت لگا جب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل سے وابستہ تمام ارکان اسمبلی کو ’آزاد‘ قرار دے دیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشنز میں واضح تبدیلیاں واقع ہو گئی ہیں۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

یہ فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 رکنی آئینی بینچ کے 25 اگست 2025 کے تفصیلی فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے بطور سیاسی جماعت الیکشن کمیشن سے اپنی پارٹی حیثیت سے متعلق مطلوبہ قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔ سنی اتحاد کونسل کے ساتھ الائنس کی قانونی حیثیت بھی سپریم کورٹ میں چیلنج ہوئی تھی، جسے غیرمؤثر قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا علی امین گنڈاپور سے استعفی لینے سے انکار

عدالتی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی کی وابستگی ان سیاسی جماعتوں سے ظاہر نہیں ہوگی اور ان تمام ارکان کو ’آزاد‘ شمار کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کا اعلامیہ

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ’سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اب قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی، خیبرپختونخوا اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے منتخب ہونے والے ارکان کی حیثیت آزاد قرار دی جاتی ہے‘۔

اسمبلیوں کی پارٹی پوزیشنز میں تبدیلی

الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے بعد قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی نئی پارٹی پوزیشنز جاری کر دی ہیں، جس کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا بطور جماعت کوئی وجود نہیں رہا، تمام ارکان آزاد شمار ہوں گے۔

مزید پڑھیں:سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر کون ہوں گے؟نام سامنے آگئے

پنجاب اسمبلی میں بھی سنی اتحاد کونسل کے بینر تلے منتخب ارکان اب آزاد تصور کیے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کا مکمل غلبہ ختم ہو گیا ہے، تمام ارکان آزاد حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں بھی چند ارکان جو سنی اتحاد کونسل یا پی ٹی آئی سے وابستہ تھے، اب آزاد حیثیت میں بیٹھیں گے۔

سیاسی اثرات

ماہرین کے مطابق اس فیصلے کے بعد آئندہ ممکنہ قانون سازی، اعتماد کے ووٹ، یا ایوان میں حکومتی اتحاد کے لیے عددی اکثریت کے حصول میں نمایاں فرق پڑ سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کو حکومت سازی یا اپوزیشن میں مؤثر کردار ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، کیونکہ اب ان کے ارکان کسی جماعتی ڈسپلن کے پابند نہیں رہے۔

مستقبل کا لائحہ عمل

پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے ابھی تک اس فیصلے پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے، جہاں جماعتوں کی قانونی حیثیت اور آئینی تقاضوں کی پاسداری پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *