امن کے نوبل انعام کا اعلان آج ہوگا،ٹرمپ مضبوط امیدوار

امن کے نوبل انعام کا اعلان آج ہوگا،ٹرمپ مضبوط امیدوار

نوبل امن انعام کا اعلان آج ہوگا ٹرمپ کومضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے، ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نوبل کمیٹی کی جانب سے امن کے نوبل انعام کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ ایوارڈ ہر سال ایسے فرد یا ادارے کو دیا جاتا ہے جو الفریڈ نوبل کے امن و انسانیت کے نظریات سے ہم آہنگ خدمات انجام دے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس انعام کے لیے غیر معمولی حد تک پُرامید ہیں اعلان سے چند گھنٹے قبل انہوں نے کہا کہ اگر یہ اعزاز انہیں نہ ملا تو یہ امریکہ کے لیے بڑی توہین سمجھی جائے گی۔

ٹرمپ کے حامیوں کے مطابق انہوں نے عالمی امن کے لیے نمایاں اقدامات کیے جن میں غزہ جنگ بندی معاہدہ ابراہام معاہدے  کووِڈ ویکسین کی فوری تیاری شامل ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں :پانچ عالمی تنازعات کو میں نے روکا ، دنیا کو تباہی سے بچایا ،نوبل انعام کیلئے بہترین امیدوار ہوں،ٹرمپ

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد جنگوں کا خاتمہ کیا اور وہ روس یوکرین تنازع کے حل کے بھی خواہاں ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب نوبل انعام کے اعلان میں صرف دو دن باقی تھے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس ٹائم لائن نے دونوں فریقوں پر دباؤ ڈالا تاکہ معاہدہ جلد طے پائے جس کا فائدہ ممکنہ طور پر ٹرمپ کو پہنچ سکتا تھا۔

پاکستان اسرائیل، کمبوڈیا اور تائیوان سمیت چند ممالک نے ٹرمپ کی نومینیشن کی حمایت کی ہے جب کہ امریکہ میں بھی بعض شخصیات فائزرکے سی ای او البرٹ بورلا اور سینیٹر بل کیسیڈی انہیں امن انعام کے لیے موزوں امیدوار قرار دے چکے ہیں۔

یہ خبربھی پڑھیں :دو جوہری ممالک میں تنازعے کے دوران امریکی صدر کا کردار مثبت رہا ہے،اس لئے انہیں 2026 کا نوبل انعام برائے امن دیا جائے،شاہد میتلا

نوبل کمیٹی کے ضوابط کے تحت اس کے فیصلے مکمل طور پر خفیہ اور غیرسیاسی ہوتے ہیں اوسلو پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر نینا گریگر کے مطابق ایوارڈ عام طور پر گزشتہ برس کی کارکردگی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے اور چونکہ 2024 میں ٹرمپ منتخب تو ہو چکے تھے مگر انہوں نے عہدہ سنبھالا نہیں تھا اس لیے یہ پہلو اہم ہو سکتا ہے۔

کمیٹی کے سربراہ نے تصدیق کی ہے کہ اس سال کے انعام کا فیصلہ پیر کو ہی طے پا گیا تھا ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں ٹرمپ کا نام شامل نہیں
ٹرمپ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امن انعام کے حقیقی حقدار ہیں اور اگر آج کا فیصلہ ان کے حق میں نہ آیا تو ان کے حامی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *