ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کچھ سال پہلے دہشتگردوں کو پناہ دی گئی اور گمراہ کن بیانیے بنانے کی کوشش کی گئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی بنیادی وجہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہوناہے پاک افواج دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لئے پرعزم ہیں ،کے پی کے میں شہید ہونے والوں کوسلام پیش کرتے ہیں
ہم نے عوام کی مدد سے دہشتگردی کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ،ہماری دھرتی کے بہادر سپوتوں نے اپنے خون سے تاریخ رقم کی ہم سب کو ملکر دہشتگردی کے ناسور کو اکھاڑ پھینکنا ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہےکہ اگرچہ 2014 اور 2021 میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹس کو مضبوط کرنے کے فیصلے کیے گئے مگر مسائل ابھی برقرار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اب محض بیانات سے کام نہیں چلے گا جو بھی فرد یا گروہ بیرونی عناصر کی مدد کر رہا ہے اس کے پاس تین راستے ہیں
پہلی چوائس:وہ خارجی عناصر کو ریاست کے حوالے کر دے
دوسری چوائس ، ریاست کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں میں تعاون کرے
تیسری چوائس ، پھر اگر یہ دونوں نہ کرے تو اسے بطور خارجی سہولت کار ریاستی کارروائی کے لیے تیار رہنا ہوگا
ڈی جی آئی ایس پی آر نےخیبر پختونخواہ کی پولیس کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے صرف 3,200 اہلکار مقرر کرنے کا فیصلہ ناکافی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کی سیاست ریاست سے بڑی ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں گورننس کے خلا کو ہمارے سیکورٹی اہلکار اپنے جسمانی قربانیوں سے پر کر رہے ہیں یہاں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ عناصر کا اتحاد ہے
یہ درست نہیں کہ کوئی فرد ذاتی مفاد کے لیے ریاست اور عوام کی سلامتی، جان یا عزت سے سمجھوتہ کرے انہوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے چلنے والی گمراہ کن باتوں پر بھی روشنی ڈالی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ طویل عرصے تک افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی گئی مگر مہاجرین کی واپسی سے متعلق ریاستی فیصلے پر سیاست اور بیانیہ سازی کی جاتی رہی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا میں بعض دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے بھی ہے اس لیے اس موضوع پر حقیقت کو سامنے لانا ضروری ہے۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بہادر عوام دہشت گردی کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور انشاءاللہ اس ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد صوبے میں سیکورٹی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا اور پاک فوج کے عزم کو ایک بار پھر دہرانا ہے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ ہزاروں پاکستانیوں سمیت پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کے جوانوں نے وطنِ عزیز کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ان کے مطابق سال 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں 14 ہزار 535 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے یعنی اوسطاً روزانہ 40 کارروائیاں انجام دی گئیں۔
ترجمان کے مطابق ان آپریشنز میں 700 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 577 شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جن میں 272 فوجی افسر و جوان، ایک سو چالیس پولیس اہلکار اور 165 عام شہری شامل ہیں۔