چین کی جانب سے امریکا پر جوابی وار ، امریکی کمپنیوں، تنظیموں اور افراد کے زیرِ ملکیت یا آپریٹ کردہ بحری جہازوں پر خصوصی پورٹ فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا نفاذ 14 اکتوبر سے ہوگا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکا کی جانب سے سیکشن 301 تحقیقات کے بعد چینی جہازوں پر اضافی پورٹ فیس نافذ کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں اٹھایا گیا جو آئندہ منگل سے مؤثر ہوگا۔
چینی وزارت ٹرانسپورٹ نے واضح کیا کہ جن جہازوں پر یہ فیس لاگو ہوگی ان میں وہ بحری جہاز بھی شامل ہیں جو امریکی کمپنیوں، تنظیموں یا افراد کے زیر ملکیت یا آپریٹ کیے جا رہے ہوں جن اداروں میں امریکی مفاد (براہِ راست یا بلاواسطہ) 25 فیصد یا اس سے زیادہ ہو اور وہ تمام بحری جہاز جو امریکی ہوں یا امریکا میں تیار کیے گئے ہوں۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے اعلان کیا کہ یہ خصوصی فیس مرحلہ وار عائد کی جائے گی، پہلے مرحلے میں 14 اکتوبر سے ایسے تمام امریکی بحری جہازوں کیلیے فیس 400 یوان فی نیٹ ٹن (تقریباً 56.3 امریکی ڈالر) مقرر کی گئی ہے، یہ فیس آئندہ تین سالوں تک ہر سال 17 اپریل کو بتدریج بڑھائی جائے گی۔
وزارت نے اس فیصلے کو چینی بحری کمپنیوں کے قانونی حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے جائز اقدام قرار دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی اقدامات بین الاقوامی تجارتی اصولوں اور چین-امریکا بحری نقل و حمل کے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہیں جن سے دونوں ممالک کے درمیان بحری تجارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
چینی وزارت نے امریکا پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنی غلط پالیسیوں کی اصلاح کرے اور چین کی بحری صنعت کو بلاجواز دبانے کا سلسلہ بند کرے۔
امریکا کا چین پر 100 فیصد ٹیرف کا اعلان
واضح رہے کہ امریکی صدر نے چین پر100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے ، صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین سے درآمدات پر سو فیصد ٹیرف کا نفاذ نومبر یا اس سے بھی پہلے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین عالمی سطح پر برآمدات پر پابندیاں لگانا چاہتا ہے، امریکا بھی جوابی اقدامات اور سخت ٹیرف عائد کرے گا۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ چین تمام “ریئر ارتھ” عناصر اور پیداواری اشیاء پر اپنا مکمل کنٹرول چاہتا ہے، بیجنگ کی نئی پالیسی دنیا بھر کی منڈیوں کو جام کردے گی۔