افغان فورسز کی جارحیت کے جواب میں افواج پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے ، بھارتی پراکسیز کے 21 ٹھکانے پر عارضی قبضہ کر لیا ہے جبکہ بھارتی پراکسیز اور 200 افغان فوجی مارے گئے ہیں، پاک فوج کے 23 جوان شہید اور 29 زخمی ہوئے ہیں۔
پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 12 اکتوبر 2025 11 اور 12 اکتوبر کی درمیان شب افغان طالبان نے بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے ساتھ مل کر پاکستان پر پاک افغان سرحد کے متعدد مقامات پر بلااشتعال اور بزدلانہ حملہ کیا۔ یہ حملہ فائرنگ اور محدود جسمانی دراندازی پر مشتمل تھا، جس کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنا اور پاکستان کے خلاف دہشتگردی کو فروغ دینا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے بروقت اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کیا اور دشمن کو بھرپور جوابی کارروائی کے ذریعے پسپا کر دیا۔ کارروائی میں افغان سرزمین پر قائم طالبان چوکیوں، دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور معاون نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا، جن کا تعلق فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان اور داعش سے تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی میں 200 سے زیادہ طالبان اور ان کے معاون دہشتگرد ہلاک ہوئے، جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ پاک فوج نے افغان حدود میں 21 دشمن چوکیوں پر عارضی قبضہ حاصل کیا اور کئی دہشتگرد تربیتی مراکز کو مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا۔ تمام کارروائیاں شہری جانوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئیں۔
ان جھڑپوں کے دوران 23 پاکستانی سپاہی شہید اور 29 زخمی ہوئے، جنہوں نے مادرِ وطن کی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہماری سرزمین، شہریوں اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ دشمن کو ہر سطح پر جواب دیا جائے گا۔’
پاکستان نے اس جارحیت کے وقت پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر اس تناظر میں کہ حملے کے دوران طالبان کے وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر موجود تھے، وہ ملک جسے خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست سمجھا جاتا ہے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا کہ ‘افغانی سرزمین کا دہشتگردی کے لیے استعمال ناقابلِ قبول ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب طالبان قیادت بھارت جیسے ملک سے روابط بڑھا رہی ہو۔’
پاکستان نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر سرگرم دہشتگرد تنظیموں، بالخصوص فتنہ الخوارج ، فتنہ االہندوستان اور داعش کو ختم کرے۔ بصورت دیگر، پاکستان اپنی سلامتی کے دفاع کے لیے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہے گا۔
حکام کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشتگرد عناصر کو پناہ دے رہی ہے اور بھارت کے ساتھ مل کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
‘اگر طالبان حکومت نے دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی جاری رکھی تو پاکستانی قوم اور ریاست چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک افغان سرزمین سے دہشتگردی کے ناسور کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا،’ بیان میں دوٹوک اعلان کیا گیا۔
پاکستان نے طالبان قیادت پر زور دیا کہ وہ غیر ذمے دارانہ عزائم ترک کر کے افغان عوام کے امن، خوشحالی اور ترقی کو ترجیح دے، تاکہ پورے خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔