چمن اور زوب بارڈرز پر افغان طالبان کی بلااشتعال فائرنگ، پاکستانی فورسز کا بھرپور اور مؤثر جواب، درجنوں ہلاکتیں، تعلیمی ادارے بند

چمن اور زوب بارڈرز پر افغان طالبان کی بلااشتعال فائرنگ، پاکستانی فورسز کا بھرپور اور مؤثر جواب، درجنوں ہلاکتیں، تعلیمی ادارے بند

پاکستان اور افغانستان کی سرحدی کشیدگی میں ایک بار پھر شدت آ گئی ہے۔ چمن اور زوب سیکٹرز میں افغان طالبان (ٹی ٹی اے) کی جانب سے سول آبادی اور پاکستانی چیک پوسٹس پر بلااشتعال فائرنگ کے بعد، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے طالبان کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ اب تک 20 افغان طالبان، فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد ہلاک اور 25 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

افغان طالبان کی چمن پر فائرنگ، سول آبادی متاثر

گزشتہ رات چمن بارڈر پر افغان طالبان نے رات کی تاریکی میں اچانک سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس بزدلانہ حملے میں ایک بچہ اور 2 عام شہری زخمی ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق حملے کی نوعیت اتنی شدید تھی کہ شہری آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا، جس کے باعث چمن کے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:طور خم بارڈر پر کشیدگی برقرار، پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں

پاکستانی فورسز کا بھرپور جواب، افغان طالبان کو بھاری جانی نقصان

واقعے کے بعد ایف سی (فرنٹیئر کور) اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کے ٹھکانوں کو توپ خانے اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ عسکری ذرائع کے مطابق کئی طالبان جنگجو لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے جبکہ متعدد چیک پوسٹس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔

زوب سیکٹر میں بھی صورتحال کشیدہ

چمن کے بعد زوب سیکٹر میں بھی افغان سرحدی فورسز اور طالبان عناصر کی جانب سے پاکستانی حدود پر فائرنگ کی گئی۔ پاکستانی افواج نے زوب میں بھی مؤثر جواب دیتے ہوئے طالبان کی متعدد پوسٹیں تباہ کر دیں۔ ذرائع کے مطابق، زوب میں بھی جھڑپیں وقفے وقفے سے جاری ہیں اور فورسز ہائی الرٹ پر ہیں۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور افغان طالبان کا اصل چہرہ

افغان طالبان کی جانب سے شہری علاقوں پر فائرنگ کو ماہرین بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ خاص طور پر جب تعلیم جیسے بنیادی انسانی حق پر حملہ ہو، چمن میں تعلیمی ادارے بند ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان طالبان تعلیم، روشنی اور ترقی کے دشمن ہیں۔

حکومت اور فوج کا ردعمل

سرکاری طور پر تاحال مکمل بیان جاری نہیں ہوا، تاہم عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا اور سول آبادی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ اس وقت بارڈر پر تمام یونٹس کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان کے بہادر عوام نے بھی فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے

خطے میں بڑھتی کشیدگی

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے ہی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں سرحد پار سے دہشت گردی اور دراندازی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس پر پاکستان نے بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔

چمن اور زوب کے واقعات یہ واضح کرتے ہیں کہ افغان طالبان کی جانب سے نہ صرف فوجی اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے بلکہ شہری زندگی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے مؤثر جواب نے ان کے عزائم کو ناکام بنایا، تاہم خطے میں پائیدار امن کے لیے بین الاقوامی برادری کو بھی اس سنگین صورتحال کا نوٹس لینا ہو گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *