لاہور اور پشاور کے مختلف علاقوں میں موسم بدلتے ہی سموگ کے ڈیرے

لاہور اور پشاور کے مختلف علاقوں میں موسم بدلتے ہی سموگ کے ڈیرے

صوبائی دارالحکومت لاہور  اور پشاور میں سموگ نے موسمِ سرما کے آغآز کیساتھ ہی ڈیرے ڈال لیئے لاہور میں اوسط اے کیو آئی 209 ،بیدیاں روڈ میں آئی کیو لیول 507 سے تجاوز کر گیا جب کہ ساندہ روڈ میں 421 ،اقبال ٹاون میں 276 ریکارڈ ہوا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور میں سموگ بڑھنے لگی، پشاور میں اوسطاً اے کیو آئی 209 ریکارڈ کیا گیا۔ علاوہ ازیں اباسین یونیورسٹی 264،اشرفیہ کالونی 237،دلہ زاک روڈ 229 ، سمال انڈسٹری حیات آباد 212 جب کہ ورکر ویلفئیر بورڈ آفس میں لگے اے کیو آئی میٹر میں 209 ریکارڈ ہوا۔

حکومت پنجاب فضائی آلودگی اور فضا کے معیار کو خراب کرنے والے تمام ممکنہ اندرونی عوامل کو کنٹرول کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (EPA) اور دیگر متعلقہ محکموں کی جانب سے فضائی آلودگی کے تمام ذرائع کے خلاف پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا چکی ہیں۔ تاہم اب پنجاب حکومت کی جانب سے مزید اقدامات اٹھا لیئے گئے ہیں جس کے تحت مری کے علاوہ پنجاب کے تمام شہروں میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے ، تعلیمی سرگرمیاں آن لائن پر منتقل ہوں گی۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے لاہور میں سموگ کے خاتمے کے لیئے اینٹی سموگ گنز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں اینٹی سموگ گنز کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ اقدام اس پس منظر میں اٹھایا گیا ہے کہ لاہور اس وقت دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ گنز فضا کو آلودگی سے وقتی طور پر پاک کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی اور شہریوں کو سانس لینے کے لیے کچھ ریلیف فراہم کریں گی۔

تاہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ حل مستقل بنیادوں پر لاہور کی فضائی آلودگی کو کم کر سکتا ہے؟سموگ کے اسباب وقتی نہیں بلکہ ڈھانچہ جاتی ہیں۔ صنعتوں کے اخراجات، بھٹوں کی آلودگی، بے ہنگم ٹریفک اور درختوں کی کمی نے لاہور کی فضا کو مسلسل زہر آلود بنا دیا ہے۔

ایسے میں صرف سموگ گنز کے چھڑکاؤ سے وقتی سکون تو مل سکتا ہے، مگر مستقل علاج تب ہی ممکن ہوگا جب حکومت جامع حکمت عملی اپنائے۔

شجر کاری کی بڑے پیمانے پر مہم، پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتری، صنعتوں پر سخت ماحولیاتی قوانین اور زرعی فضلہ جلانے پر مکمل پابندی وہ اقدامات ہیں جن سے فضا میں حقیقی بہتری لائی جا سکتی ہے۔

لاہور کے شہری روزانہ آلودگی کے باعث سانس، آنکھوں اور دل کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگر حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو صحت کا بحران مزید بڑھتا جائے گا۔

اینٹی سموگ گنز کا استعمال لائق تھسین ہے تاہم ایک ہمہ گیر ماحولیاتی پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو صاف فضا میں سانس لینے کا حق دیا جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *