وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ جنگ چاہتے ہیں تو پاکستان مکمل طور پر تیار ہے۔
نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’افغان طالبان کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے‘ اور اس بات پر زور دیا کہ حالیہ حالات نے طالبان سے مذاکرات کی سابقہ کوششوں پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے پر پاکستان کی سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک سے بھی بات چیت جاری ہے۔
وزیرِ دفاع نے بھارت سے ممکنہ حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم تیار نہیں‘، انہوں نے کہا ک ’ہم دو محاذوں پر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک اندرونی محاذ بھی کھل سکتا ہے‘۔
انہوں نے افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں تک وہاں فوج تعینات نہیں کی گئی تھی اور پاسپورٹ کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ ’جب ہم نے بھارت سے جنگ لڑی تو ہم نے افغان سرحد سے فوجیں نہیں ہٹائیں‘۔
خواجہ آصف نے دہشتگردی کے خلاف تمام سیاسی قیادت کی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک متحد پیغام ملک کو مضبوط کرے گا۔ ’دہشتگردی قومی مسئلہ ہے اور پوری قوم کو اس کے خلاف یکجا ہونا ہوگا۔
وزیرِ دفاع نے سعودی عرب میں پاکستانی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا اعلان بھی کیا، اور عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو پاکستان غزہ میں بھی فوج بھیج سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ امن فوجی فراہم کرنے والا ملک ہے اور ’اگر ضرورت پڑی تو ہمیں غزہ میں بھی فوجی بھیجنے چاہئیں‘۔
یہ بیانات خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سرحد پار شدت پسندی کے خطرات کے پیش نظر سامنے آئے ہیں، جہاں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔